اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ یہ بات کلئیر ہے کہ پی ڈی ایم کا 23 مارچ کو مارچ نہیں ہو گا . 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں ایک اہم شخصیات نے کہا ہے کہ اگر ہم 23 مارچ سے پہلے مارچ کرتے ہیں تو پھر وہی تاریخ آ جائے گی .
اگر بعد میں کرتے ہیں تو رمضان شریف آ جائے گا .
پھر فیصلہ یہ ہے کہ فی الحال یہی اعلان کیا جائے کہ مارچ 23 مارچ کو ہو گا . اس سے ہمیں دو تین فائدے ہوں گے، ایک تو اداروں اور حکومت کے اوپر بلدیاتی الیکشن میں ہمارا پریشررہے گا . پروگرام میں موجود ن لیگ کے رہنما رانا تنویر نے کہا ہے کہ حکومتی وزراء بالکل متضاد بات کرتے ہیں جس حقیقت سے کوئی تعلق نہیں . لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ترقی ہو رہی ہے .
خیال رہے کہ گذشتہ روز صدرپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت پی ڈی ایم جماعتوں کا سربراہی اجلاس ہوا، سربراہی اجلاس میں شاہد خاقان عباسی نے اسٹیئرنگ کمیٹی کی 8 سفارشات پیش کردیں . اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ڈی ایم کا لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا، پی ڈی ایم لانگ مارچ 23 مارچ کو ہی ہوگا، 23 مارچ کے لانگ مارچ میں تاخیر یا تاریخ کی تبدیلی سے اچھا تاثر نہیں جائے گا .
اجلاس میں تجویز دی گئی کہ پیپلزپارٹی اگر پی ڈی ایم کے لانگ مارچ میں شرکت کرنا چاہتی ہے تو اجازت دیدی جائے . واضح رہے گزشتہ روز وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا کام اپوزیشن کو سمجھانا ہے، ملک جتنا عزیز عمران خان کو ہے اتنا ہی عزیز اپوزیشن کو بھی ہے، 23 مارچ کو آدھا اسلام آباد کسی اور کے کنٹرول میں ہوگا، جیمبرز بھی لگے ہوں گے، اپوزیشن 23 مارچ کو ملتوی کردے اور 27 مارچ کو اسلام آباد آجائے، دہشتگردی اور کورونا کا بھی خطرہ ہے، سیاست چلتی رہتی ہے حکومت کو دہشتگردی کیخلاف اپوزیشن کے ساتھ ملکر ایک بیانیہ بنانا چاہیے .
22 جنوری کو بھی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ اپوزیشن کو لانگ مارچ کے فیصلے پرغور کرنا چاہیے،اوآئی سی اجلاس میں سینکڑوں مہمان آرہے ہیں، وہ 23 مارچ کی پریڈ میں شرکت کریں گے،کورونا بھی ہے، ان کو چاہیے مارچ چار دن پہلے یا بعد میں کرلیں .