حکومت نے ہی نوازشریف کو جانے کی اجازت دی جو بڑی غلطی تھی

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہےکہ حکومت نے ہی نوازشریف کو جانے کی اجازت دی جو بڑی غلطی تھی، عمران خان اور شہزاد اکبر میں ناراضی کی وجہ بھی تھی کہ ہم شہبازشریف اور نوازشریف کے پیسے بھی نہیں لاسکے۔ انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کرپشن اور احتساب کے معاملے پر ڈٹے ہوئے ہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ نوازشریف واپس آ جائیں، نوازشریف کو جانے کی اجازت حکومت نے ہی دی جو بڑی غلطی تھی، شہبازشریف کے ملازمین کے اکاؤنٹس سے اربوں روپے نکلے، ہم شہبازشریف اور نوازشریف کے پیسے بھی نہیں لا سکے،عمران خان اور شہزاد اکبر میں ناراضی کی وجہ بھی تھی۔
انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور فوجی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں، ملک کا فائدہ اسی میں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان ایک صفحے پر ہوں، فوجی قیادت کا فیصلہ ہےکہ وہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی، سول حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی سوچ اور رائے میں فرق ہو سکتا ہے، ایسا نہیں کہ سول حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک صفحے پر نہ ہوں، اپوزیشن چاہتی ہے کہ عمران خان اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات خراب ہوں، اسٹیبلشمنٹ بھولی ہے نہ عمران خان، مزید برآں نیوز ایجنسی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف دو دہائیوں پر محیط ایک طویل جنگ کے بعد اب پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور معلومات اکٹھی کرنے کا نظام کافی بہتر ہے لیکن آئندہ دو ماہ تک ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے تاہم دہشتگردی کی اس تازہ لہر پر قابو پا لیا جائے گا۔

شیخ رشید احمد نے تصدیق کی کہ ملک کے مختلف حصوں، خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں دہشتگرد تنظیموں کے سلیپرز سیلز ایک بار پھر سرگرم ہوئے ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور کارروائیاں جاری ہیں، جونھی اطلاع موصول ہوتی ہے، کارروائی کی جاتی ہے۔ پنجاب اور سندھ میں سی ٹی ڈی جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں یہ ذمہ داری فوج کے پاس ہے۔
چینی ورکرز کی حفاظت کا ذمہ بھی فوج نے لیا ہوا ہے۔ اس لیے کام ہو رہا ہے۔اسلام آباد اور لاہور واقعات میں ہونے والی اب تک کی تحقیق سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ جوہر ٹائون دھماکے میں وزارت داخلہ کے پاس انڈین خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔ لاہور کے حالیہ واقعہ انارکلی بازار کی تحقیقات ابھی جاری ہیں،بلوچستان میں بی این اے نے اس کی ذمہ داری قبول کی مگر ہم اس کی بھی تحقیق کر رہے ہیں، اس واقعے میں ملوث ایک شخص ہمیں مطلوب ہے اور وہ تاحال نہیں پکڑا گیا۔
اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکت میں ملوث چار دہشگرد بھی پکڑے گئے ہیں۔اس سوال پر کہ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کیوں سرگرم ہو گئی، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ طالبان کی حکومت ایک مثبت کردار ادا کر رہی ہے اور وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ثالث بھی رہی ہے انہوں نے کہاکہ افغان طالبان پل کا کرادار ادا کر رہے ہیں اور کالعدم ٹی ٹی پی کو سمجھا رہے ہیں کہ وہ کارروائیوں سے باز رہیں،ان کی ہمارے ساتھ کمٹمنٹ ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی مگر ٹی ٹی پی والے کہیں نہ کہیں سے سرحد میں داخل ہو جاتے ہیں اور دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔
ہم ان حملوں سے متعلق طالبان حکومت کو آگاہ بھی کرتے ہیں اور ان حملوں میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے۔