لاہور (قدرت روزنامہ)انگلش کرکٹ بورڈ کو اکتوبر 2021ء میں دورۂ پاکستان منسوخ کرنے پر بدستور تنقید کا سامنا ہے، ایک کرکٹ ویب سائٹ نے کہا ہے کہ انگلینڈ کے دورۂ پاکستان سے انکار کے تین ماہ بعد ہی 24 سے زائد کھلاڑیوں کی پاکستان سپر لیگ میں شمولیت ثابت کرتی ہے کہ کرکٹرز کو پاکستان جانے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا، ای سی بی کا فیصلہ سمجھ سے باہر تھا .
پاکستان سپر لیگ کا 7واں ایڈیشن کراچی میں رنگا رنگ تقریب کے ساتھ شروع ہوگیا ، اس ٹورنامنٹ میں دنیا بھر سے 48 کرکٹرز شریک ہیں جن میں سے 24 کا تعلق انگلینڈ سے ہے .
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 24 انگلش کرکٹرز میں 8 ایسے ہیں جو انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کھیلنے کے بعد پی ایس ایل جوائن کرنے پاکستان آئیں گے .
ان کھلاڑیوں میں کرس جارڈن، لیام لوونگسٹن، ثاقب محمود، جیمز ونس، جیسن روئے، ریکی ٹوپلے، فل سالٹ اور ہیری بروکس شامل ہیں .
اس کے علاہ کم از کم 8 ایسے نوجوان پلیئرز بھی پی ایس ایل کا حصہ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پی ایس ایل میں پرفارم کرکے انگلش ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں کیوںکہ ان کے سامنے فل سالٹ اور ڈیوڈ ملان کی مثالیں موجود ہیں جو پہلے پی ایس ایل میں چھائے اور پھر انگلش ٹیم میں آئے . پاکستان سپر لیگ میں 6 انگلش کرکٹر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، 5 پشاور زلمی، 1 ملتان سلطانز، 4 لاہور قلندرز، 6 کراچی کنگز اور 2 اسلام آباد یونائٹیڈ کے سکواڈ میں شامل ہیں .
کرکٹ ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں انگلینڈ کا دورۂ پاکستان سے انکار اور اب جنوری میں 24 انگلش کرکٹرز کی پاکستان آمد سے جو تضاد پلیئرز اور بورڈ کے موقف میں سامنے نظر آیا ہے وہ حیرت انگیز ہے اور جس انداز میں انگلینڈ نے پاکستان آنے سے انکار کیا وہ آسانی سے فراموش نہیں کیا جاسکے گا، بہتر یہی ہوتا کہ انگلینڈ بورڈ اکتوبر میں دورے کا وعدہ پورا کرتا اور اگر اس وقت کسی پلیئر کو اعتراض ہوتا تو اس کے متبادل کو پاکستان بھیجا جاسکتا تھا .