بڑی مچھلیوں کیخلاف کاروائی کیوں اجتناب کیا جارہا ہے؟ سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں عدالت کے ریمارکس

(قدرت روزنامہ)بڑی مچھلیوں کیخلاف کاروائی کیوں اجتناب کیا جارہا ہے؟ سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں عدالت کے ریمارکس

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے ملزمان کی اپیلوں کی درخواستوں پر سماعت 2 ماہ تک ملتوی کر دی گئی

سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ملزمان کے خلاف اپیل کیوں دائر نہیں کی گئی اس کا جواب دیا جائے،ملزمان کے متعلق کسی کی مرضی نہیں چلے گی،بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی سے کیوں اجتناب کیا جارہا ہے؟ گزشتہ سماعت پر بھی رپورٹ طلب کی گئی تھی لیکن ابھی تک جواب نہیں آیا،جائزہ لیا جائے ملزمان کو بری کیا گیا، اپیلوں کے لیے کیا مواد ہے؟وکلا نے معاونت نہیں کی تو عدالت اپنے طور پر تمام مواد کا جائزہ لے گی،

واضح رہے کہ 22 ستمبر کو اے ٹی سی کراچی نے سانحہ بلدیہ کیس کا فیصلہ سنایا تھا،رحمان عرف بھولا پر فیکٹری کو آگ لگانے کا الزام ثابت ہو گیا،انسداد دہشت گردی عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنادی گئی اے ٹی سی کراچی نے ایم کیو ایم کے رہنما روَف صدیقی کو بری کردیا،سانحہ بلدیہ کیس میں 400گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے

عدالت نے ادیب خانم ،علی حسن قادری ،عبد الستارکو بھی بری کردیا ،اس کے علاوہ باقی چار ملزمان کو سہولت کاری میں سزا سنائی گئی ہے،سزا پانے والے سہولت کاروں میں ارشد محمود ، فضل، شاہ رخ اورعلی احمد شامل ہیں

اے ٹی سی کراچی نے سانحہ بلدیہ کیس کا فیصلہ 8سال بعد سنایا،آگ لگانے کی اہم وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا بھتہ تھا،رحمان عرف بھولا اورزبیر چریا پر فیکٹری کو آگ لگانے کا الزام ثابت ہوا،2014میں فیکٹری مالکان ارشد بھائیلہ،شاہد بھائیلہ اورعبدالعزیز دبئی چلے گئے

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 260 کے قریب ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔ بعد ازاں سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔ عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی،