کراچی (قدرت روزنامہ) کراچی میں خاتون کیساتھ اجتماعی زیادتی کیے جانے کا الزم غلط ثابت، 10 سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے والے ملزمان کو بری کر دیا گیا . تفصیلات کے مطابق کراچی میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کے الزام میں ایک دہائی تک جیل میں قید رہنے والے 2 افراد کو برسوں بعد بالآخر انصاف مل گیا .
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گینگ ریپ کیس میں گرفتار 2 ملزمان کو بری کردیا .
بتایا گیا ہے کہ گڈاپ پولیس نے مارچ 2012 میں سپر ہائی وے کے قریب گبول آباد میں ایک گھریلو خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی میں ملوث ہونے کے الزام میں 2 دکانداروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا تھا . خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ شوہر کی غیر موجودگی میں اس 2 دکانداروں نے گھر میں گھس کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تھا، اس واقعے کے بعد بدنامی کے ڈر سے کسی کو کچھ نہیں بتایا، تاہم اگلے روز دونوں افراد اپنے مزید ساتھیوں کے ساتھ دوبارہ آئے اور ایک بار پھر اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا .
اس واقعے کے بعد اپنے شوہر کو مطلع کیا اور پولیس سے رابطہ کیے جانے کے بعد 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور متاثرہ خاتون کی شکایت پر گڈاپ سٹی تھانے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 376 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا . اس کیس کے حوالے سے وکیل دفاع کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان، شکایت کنندہ اور ان کے شوہر کے نمونے میچنگ کے لیے 2 بار سندھ فرانزک ڈی این اے، جامعہ کراچی کی سیرولوجی لیبارٹری اور پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھیجے گئے .
رپورٹس کے مطابق اسپرم سیمپلز، حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد کے بجائے شکایت کنندہ کے شوہر کے ساتھ میچ ہوئے . جبکہ ایک میڈیکو لیگل افسر کی طرف سے جاری کردہ حتمی میڈیکل رپورٹ کے مطابق زیادتی کے کوئی نشانات بھی موجود نہیں تھے، حتمی رپورٹ تیار کرنے والی ایم ایل او نے بتایا کہ جائزے کے دوران خاتون کے جسم پر بدسلوکی کی وجہ سے ایک بھی خراش نہیں ملی . ان تمام تفصیلات کی روشنی میں عدالت نے گرفتار ملزمان کو بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا، جبکہ جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے پر شکایت کنندہ کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے لیے تحقیقاتی افسر کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی .