سینیٹ میں شاہ محمود قریشی کے اظہار خیال کے دوران ہنگامہ، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے
(قدرت روزنامہ).سینیٹ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اظہار خیال کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے ارکان آمنے سامنے آگئے
چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی نے کوڑے کھا کر اور جیلوں میں جا کر اعتبار قائم کیا ہے، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے جمہوریت کے لیے جیل کاٹی، یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی انتہا پسندوں کی قید میں رہے۔
سینیٹر تاج حیدر کہا کہ حکومت اپوزیشن کو تقسیم کرنا چاہتی ہے، غلطیوں پر میڈیا ایک مہم شروع کر دیتا ہے لیکن ہماری اچھی چیزوں کو بھی تو دیکھیں، پیپلز پارٹی سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ہے، استعفی دینا ان کی خاندانی شرافت کا مظہر ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کے معاملے پر ہم سے غلطیاں ہوئیں، ہم آزاد ارکان کو بروقت بل سے متعلق سمجھا نہ سکے، آزاد گروپ کے دو اراکین نے بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔
سینیٹر تاج حیدر نے مزید کہا کہ حکومتی اتحادی گروپ ایم کیو ایم نے بل کی مخالفت کی، ایم کیو ایم سے بے پناہ اختلافات ہیں لیکن اس عمل کی تعریف کروں گا، حکومت سے کہتا ہوں کہ مل بیٹھ کر معاملات کا حل تلاش کرے۔
جسے استعفی دینا ہوتا ہے وہ منہ پر مارتا ہے
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اپوزیشن نے پہلے دن سے عمران خان کی حکومت کو گرانے کا سوچ رکھا ہے،اپوزیشن کے پاس کو ئی پلان نہیں ہے یہ صرف ڈیل اور ڈھیل پر یقین رکھتی ہے۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ملک میں 30,30 سال حکومتیں رہی ہیں یہاں پر تو دودھ اور شہد کی نہریں بہنی چاہیے تھیں۔
قائد ایوان نے کہا کہ اپوزیشن نے پہلے گریبان میں ہاتھ ڈالا اب پاوں پڑنے پر آچکی ہے، پیپلز پارٹی پی ڈی ایم سے باہر کیوں نکلی ؟، یہ استعفیٰ استعفیٰ نہ کھیلیں جس نے استعفی دینا ہوتا ہے وہ منہ پر مارتا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں میں کوئی دراڑ نہیں ہم متحد ہیں
قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس ایجنڈے سے ہٹ کر بار بار وہی بات دہرائی جا رہی ہے، ایک چیز ہو چکی ہے اس پر بار بار کیوں بات کی جا رہی ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آپ کے پاس منشور ہے آپ اس اس پر کام کریں عوام فیصلہ کریں گے، ہم نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے، وہی ہمارا منشور ہے۔
سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ پی ڈی ایم سے لوگ نکل رہے ہیں، جو یہ کہہ رہے ہیں ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے اب تک کہ تمام ضمنی انتخابات پی ڈی ایم نے جیتے ہیں،اپوزیشن جماعتوں میں کوئی دراڑ نہیں ہم متحد ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے اظہار خیال کے دوران ہنگامہ
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 2 تین روز سے اسٹیٹ بینک بل پر بات ہو رہی ہے، اسٹیٹ بینک خودمختاری بل معاشی ذمہ داریوں کے عین مطابق ہے، یہ کہہ دینا کہ ادارے کو مارد پدر آزاد کر دیا گیا غلط ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے یہاں رپورٹس آتی رہیں گی، اسٹیٹ بینک وزیراعظم اور کابینہ کو بھی جوابدہ ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ روز قائد حزب اختلاف نے انتہائی غیر مناسب رویہ اپنایا، قائد حزب اختلاف نے چئیر مین کی جانبداری پر سوال اٹھایا، اپوزیشن لیڈر صاحب آئین کی شق 240 سے ناواقف ہیں، جو کل وضاحت دی گئی وہ بھی دررست نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ اپوزیشن لیڈر ووٹ خرید کر سینیٹر منتخب ہوئے ہیں، ان کی ویڈیوز میڈیا میں چلتی رہیں اور الیکشن کمیشن میں کیس چل رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کیلئے اتفاق ہوا تھا لیکن راتوں رات اپوزیشن لیڈر یہ خود بن گئے، (ن) لیگ کے ساتھ اس وقت بھی ہاتھ ہوا، جمعے کو بھی ہوا اور آئندہ بھی ہوگا
وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اپنا استعفیٰ واپس لیں گے اسی کرسی سے چپکے رہیں گے، یہ کہیں نہیں جائیں گے، میں سینیٹرز کو کہتا ہوں لیڈر آف دی اپوزیشن کمپرومائزاڈ لیڈر ہے اور بکا ہوا لیڈر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک بل قومی اسمبلی سے پاس ہو چکا تھا، کیا یہ اتنے بے خبر اور معصوم تھے کہ انہیں معلوم نہیں تھا بل سینیٹ میں آئے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اظہار خیال کے دوران سینیٹ میں ہنگامہ شروع ہوگیا، چیئرمین سینیٹ کی اپوزیشن کو چپ رہنے کی ہدایت کی، اس دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرمند تنگی اور حکومت کے ارکان آمنے سامنے آگئے۔
بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے اجلاس بدھ کی صبح تک کے لئے منظور کرلیا۔