آئی ایم ایف کا زور۔۔۔۔کیا تنخواہ دار طبقے کو اضافی ٹیکس دینا پڑے گا؟

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے چھ ارب ڈالر کے پروگرام کو بحال کرتے ہوئے اس کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط کے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی قسط کے جاری ہونے کی منظوری پاکستان کی جانب سے پیشگی اقدامات لیے جانے کے بعد دی گئی ہے۔ جس میں پارلیمان سے منی بجٹ کے پاس ہونے کے ساتھ سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل کی منظوری بھی شامل ہے۔ جنوری کے مہینے کے شروع میں اس قسط کے جاری ہونے کا امکان تھا

تاہم پارلیمان سے منی بجٹ اور مرکزی بینک کے ترمیمی بل کی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے قسط جاری ہونے کی جاری فروری کے مہینے کے شروع میں دی گئی ہے۔ جہاں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی گئی ہے تو وہیں ساتھ مستقبل میں اس پروگرام کے جاری رہنے کے لیے پاکستان سے کچھ شعبوں میں اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے تاکہ اپریل کے مہینے میں اس پروگرام سے متعلق ساتویں نظر ثانی اجلاس میں اگلی قسط کے جاری کرنے کی منظوری دی جا سکے۔ آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے اس قسط کی منظوری کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ٹیکس کے نظام، پبلک فنانشل اور ڈیٹ منیجمنٹ میں وسیع تر اصلاحات کی توقع ہے تاکہ پاکستان کے مالیاتی نظام میں بہتری لائی جا سکے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پرسنل انکم ٹیکس میں اصلاحات کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔