(قدرت روزنامہ)وزيراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغانستان ميں طالبان کے علاوہ اس وقت کوئی آپشن موجود نہيں جلد يا بدير طالبان کو تسليم کرنا ہی پڑے گا .
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان پر معاشی دباؤ ڈالنے سے طالبان نہیں،افغان عوام کا نقصان ہوگا، ہرکوئی افغان عوام سے متعلق تشویش میں مبتلا ہے .
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان حکومت تسلیم نہ کرنے،بینک کاری منجمند ہونے سے عوام متاثر ہورہے ہیں اور افغانستان میں بدترین انسانی بحران جنم لے رہا ہے اگر طالبان سے منہ موڑ لیا تو افغانستان افراتفری کا شکار ہوجائے گا . انہوں نے کہا کہ افغانسان کی سردی بہت ظالم اور بے رحم ہے یہ تقریبا4کروڑ افغان عوام کی بقا کا سوال ہے .
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگرطالبان حکومت ختم کردی جائے تو تبديلی کيا بہتری کاموجب بنےگی؟ انہوں نے کہا کہ امریکی جنگ سے وسیع پیمانے پر جانی نقصان ہوا، ہمارے ہاں پہلے ہی 30لاکھ افغان پناہ گزين موجود ہيں .
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سے پاکستانی طالبان، بلوچ علیحدگی پسند اور داعش پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں، ہمیں معلوم ہے امریکا 20 سال پہلے افغانستان کیوں آیا تھا، امریکا بھی یہی چاہتا تھا کہ افغانستان افراتفری کا شکار نہ ہو .
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان حکومت کے ساتھ کچھ لو اور دو کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے، دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے دہشت گردی بڑھی، امریکی ڈرون حملوں میں بڑی تعداد میں معصوم لوگ مارے گئے، دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار جانیں گنوائیں، امریکی جنگ کی وجہ سے پاکستان میں جگہ جگہ خودکش حملے ہوتے رہے .
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بھارت آر ایس ایس نظریات کی لپیٹ میں آچکا ہے، بھارت میں آر ایس ایس نظریات کی حکمرانی ہے، گوگل سے آپ کو معلوم ہو جائے گا آر ایس ایس بنانے والے کون تھے، آر ایس ایس کو 3 بار دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے، کئی بار پہل کی لیکن نفرت اور تشدد کے نظریات کی وجہ سے جواب نہ ملا، جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھارت کے اپنے لیے خطرناک اور نقصان دہ ہے .
بھارت اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نریندر مودی سے کہا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں گے تو ہم دو قدم آگے آئیں گے صرف مسئلہ کشمیر اچھے پڑوسیوں کے طور حل کریں .
عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پہلی بار خطاب کیا تو یہ مسئلہ اٹھایا تھا، پلوامہ میں جو ہوا بھارت اس کا الزام پاکستان پر لگا رہا تھا، بھارت سے کہا کہ پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت دیں، ثبوت کے بجائے بھارتی طیاروں نے پاکستان میں بم گرا دیے، ہم نے جواب میں بھارتی طیارہ مار گرایا، ان کا پائلٹ واپس کر دیا، پائلٹ واپس کر کے دنیا کو بتا دیا ہم جنگ نہیں چاہتے .
چین سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مغربی میڈیا میں چین کا صحیح تصور پیش نہیں کیا جاتا، مغربی میڈیا چین میں مسلمانوں پر سختیوں کی تصویر کشی کرتا ہے مگر چین مسلسل مغربی میڈیا کے دعوؤں کی تردید کر رہا ہے .