تحریک عدم اعتماد کی بازگشت کے دوران جہانگیرترین اور انکے گروپ کی ایجنسیوں نے کڑی نگرانی شروع کردی، تہلکہ خیز دعویٰ، حکومت کی تردید

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین کے ساتھ اپوزیشن کی وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کوششوں کے سلسلے میں مبینہ ملاقاتوں سے حکمران جماعت پریشان دکھائی دیتی ہے، جہانگیر ترین، ان کے گروپ کے ارکان اور حکومتی اتحادیوں کی سرگرمیوں پر سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور اس کی اطلاع پارٹی کے سرپرست اعلیٰ کو دی جا رہی ہے۔یہ دعویٰ ڈان نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے تاہم وفاقی وزیر فواد چودھری نے ایسے کسی بھی اقدام کی تردید کی ہے ۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر رضامندی ظاہر کردی ہے تاہم فی الحال وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر یا سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف ایسے کسی اقدام پر غور نہیں کیا جارہا۔اگرچہ حکومتی اراکین کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے ساتھ جہانگیر ترین کی مبینہ طور پر خفیہ ملاقات کو مسترد کیا جارہا ہے، لیکن اس پیشرفت سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت واقعی اپوزیشن کے کیمپ میں جاری ہلچل سے چوکنا ہوچکی ہے جس کا خاص طور پر مرکز جہانگیر ترین سے متعلق اپوزیشن کی جاری سرگرمیاں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خاص طور پر جہانگیر ترین کے معاملے میں حکومت مخمصے کا شکار ہے، اگر حکومت چینی سکینڈل میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دوبارہ پوچھ گچھ کرتی ہے تو اس کا نتیجہ جہانگیر ترین کے حامی تقریباً 10 اراکین قومی اسمبلی اور 30 اراکین پنجاب اسمبلی کی بغاوت کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔اگر اس تمام صورتحال میں حکومت محض تماشائی بنی رہے تو اپوزیشن باآسانی جہانگیر ترین کے ساتھ معاملات طے کر سکتی ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کے ساتھ جہانگیر ترین کی مبینہ ملاقاتوں کی تصدیق یا تردید کسی بھی جانب سے نہیں کی گئی تاہم وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جہانگیر ترین کی اپوزیشن کے ساتھ ملاقاتوں کو مسترد کر دیا اور امید ظاہر کی کہ ان کے ساتھی و پارٹی رہنما جہانگیر ترین پی ٹی آئی کو کبھی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
پنڈ دادن خان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران جب فوادچودھری سے پوچھا گیا کہ کیا جہانگیر ترین، پی ڈی ایم کی متوقع تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میرا جہانگیر ترین صاحب کے ساتھ احترام کا تعلق ہے، جہاں تک میں انہیں جانتا ہوں مجھے نہیں لگتا کہ وہ کوئی ایسا فیصلہ لیں گے جس سے پارٹی کو نقصان پہنچے، وہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہی رہیں گے۔جہانگیر ترین گروپ اور حکومت کے اتحادیوں کی ایجنسیوں کے ذریعے نگرانی سے متعلق سوال پر انہوں نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہو رہا کیونکہ اس طرح کی نگرانی غیر قانونی ہے تاہم ترین کیمپ میں شامل ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے اپنے پتے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں وزیر اعظم عمران خان کے لیے صورتحال اچھی نظر نہیں آرہی۔ ’