فن و ثقافت شوبز

طلاق کے بعد دماغ میں خیال بیٹھ گیا کہ مرد سچے نہیں ہوتے، عصمت زیدی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)’عشق زہ نصیب، دیوانگی اور جنت سے نکالی گئی عورت‘ سمیت درجنوں شاندار ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ عصمت زیدی کا کہنا ہے کہ شادی ٹوٹنے کے بعد نہ جانے کیوں ان کے دماغ میں یہ خیال گھر کر گیا تھا کہ مرد سچے نہیں ہوتے۔
عصمت زیدی نے ’فوشیا میگزین‘ کو دیے گئے انٹرویو میں پہلی بار اپنی ذاتی زندگی سمیت پیشہ ورانہ زندگی پر بھی کھل کر بات کی اور واضح کیا کہ ان سے متعلق انٹرنیٹ پر بہت زیادہ غلط معلومات دستیاب ہے۔
عصمت زیدی نے بتایا کہ انہوں نے 1995 کے بعد اداکاری کا آغاز کیا اور پہلا ڈراما ’جانے انجانے‘ کے نام سے تھا، جس کے بعد انہوں نے ’امید سحر‘ نامی ڈرامے میں بھی کام کیا۔
عصمت زیدی کے مطابق 1995 میں وہ ایک فلاحی ادارے میں کام کرتی تھیں اور ادارے کے لیے فنڈ جمع کرنے کے ایک پروگرام میں انہوں نے اسٹیج ڈراما کیا، جسے دیکھنے ایک ٹی وی ہدایت کار بھی آئے تھے، جنہوں نے بعد میں انہیں کام کی پیش کش کی۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ فلاحی ادارے کے پروگرام میں اداکارہ مرینہ خان خصوصی مہمان تھیں، جس وجہ سے ٹی وی کی شخصیت بھی پروگرام میں آئیں اور ان کی اداکاری دیکھنے کے بعد انہیں کام کی پیش کش کی گئی۔
عصمت زیدی نے طویل انٹرویو میں بتایا کہ ان کا پہلا کردار ہی قدرے منفی تھا مگر انہیں پہلا کردار بھی مضبوط خاتون کا کردار ملا اور انہوں نے ڈرامے میں ایک خودمختار کاروباری خاتون کا کردار ادا کیا، جو شوہر پر حکم چلاتی دکھائی دیتی تھیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے ایسے وقت میں اداکاری شروع کی جب ان کے بچے چھوٹے تھے اور انہیں سسرال والوں یا شوہر نے کام کرنے سے نہیں روکا۔
عصمت زیدی نے بتایا کہ وہ کافی عرصے تک بچوں کے کم عمر ہونے کی وجہ سے کم کام کرتی رہیں، کیوں کہ انہیں بچوں کو بھی وقت دینا ہوتا تھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ اداکاری شروع کرنے کے کچھ عرصے بعد ہی ان کی طلاق ہوگئی تھی، تاہم اس وقت تک وہ مالی طور پر خودمختار اور مستحکم ہوچکی تھیں اور انہیں طلاق سے کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔
عصمت زیدی نے بتایا کہ جب ان کے اور شوہر کے درمیان اختلافات ہوئے تو ان کے سسرال والوں یعنی ساس اور سسر نے ان کی کافی مدد کی اور ان کے حق میں لڑتے رہے۔
اداکارہ کے مطابق شوہر سے طلاق سے چند ہفتے قبل تک ان کے درمیان کافی رومانوی روابط تھے مگر انہیں سمجھ نہیں آیا کہ محض کچھ ہی ہفتوں میں زندگی کیا سے کیا ہوگئی؟

انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی کے 23 سال بعد ان کی طلاق ہوئی اور ان کے شوہر کو اچانک کوئی خاتون ملی، جن سے شادی کے بعد ان کی طلاق ہوگئی۔
عصمت زیدی کا کہنا تھا کہ جب ان کی طلاق ہوئی تو اس وقت ان کے بیٹے کی عمر 18 سال تک تھی تو انہوں نے ان سے کہا کہ جب 23 سال کی شادی بھی طلاق پر ختم ہوسکتی ہے تو پھر لوگ شادی کرتے ہی کیوں ہیں؟
اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے بیٹی اور بیٹے کی شادی کے بعد زیادہ کام کیا، کیوں کہ اس وقت وہ ذمہ داریوں سے دستبردار ہوئی تھیں۔
دوسری شادی نہ کرنے کے سوال پر عصمت زیدی نے بتایا کہ دراصل انہوں نے مختلف وجوہات کی وجہ سے دوسری شادی نہیں کی اور ان وجوہات میں اولاد کی فکر بھی شامل تھی۔
عصمت زیدی کے مطابق اگر وہ بھی دوسری شادی کرلیتیں تو ان کے بچوں کے پاس کیا رہ جاتا؟ ان کا والد تو پہلے ہی ان سے چلا گیا اور اگر وہ بھی شادی کر لیتیں تو وہ بھی ان کے پاس نہ رہتیں، کیوں کہ اگر وہ کسی سے شادی کرتیں تو مرد کی اپنی ہی شرائط ہوتیں۔
ساتھ ہی اداکارہ نے بتایا کہ طلاق ہوجانے کے بعد ان کے ذہن میں نہ جانے کیوں یہ خیال بھی بیٹھ گیا تھا کہ مرد کبھی سچا نہیں ہو سکتا۔
اداکارہ نے واضح کیا کہ مذہب اسلام نے بھی شادی کو طلاق یا بیوہ بن جانے کے بعد دوسری شادی کا حق دیا ہے اور ویسے بھی ہر خاتون کو حق ہے کہ وہ پہلی شادی کی ناکامی کے بعد دوسری شادی کرے اور یہ ضرورت بھی ہوتی ہے لیکن اگر کسی خاتون کی اتنی مجبوریاں نہیں ہیں اور وہ دوسری شادی کے بغیر بھی رہ سکتی ہے تو ایسی خاتون کو ہر مسئلے کو ذہن پر سوار نہیں کرنا چاہیے۔
عصمت زیدی کے مطابق بعض مرتبہ خواتین دوسری شادی مالی مسائل کی وجہ سے بھی کرتی ہیں لیکن چوں کہ انہیں کوئی زیادہ مالی مسئلہ نہیں تھا، اس وجہ سے بھی انہوں نے دوسری شادی نہیں کی۔

اداکارہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کے بیٹے نے 40 سال کی عمر میں شادی کی، کیوں کہ ان کی طلاق کا ان کے بیٹے پر کافی اثر پڑا تھا۔

متعلقہ خبریں