فلم میں والدہ کو ’جسم فروش‘ بنا کر پیش کیا گیا، بیٹا گنگو بائی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اداکارہ عالیہ بھٹ کی آنے والی بائیوگرافیکل ایکشن فلم ’گنگو بائی کاٹھیا واڑی‘ پر ایک نیا تنازع سامنے آگیا، فلم کی ٹیم پر مرکزی کردار کو ’جسم فروش‘ کے طور پر دکھانے جانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹائمز‘ کے مطابق عالیہ بھٹ کی فلم 1960 کی مقبول خاتون رہنما ’گنگو بائی کاٹھیاواڑی‘ کی زندگی پر بنائی گئی ہے، جس پر نام نہاد سماجی رہنما خاتون کے گھر والوں نے اعتراضات اٹھائے ہیں۔
گنگو بائی کاٹھیاواڑی کے بیٹے بابو جی راؤ شاہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کی والدہ کو فلم میں ’جسم فروش‘ کے طور پر دکھایا گیا ہے جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔گنگو بائی کاٹھیاواڑی کے گود لیے بیٹے کے مطابق ان کی والدہ سماجی رہنما تھیں، جنہوں نے زیادہ تر جسم فروش خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا مگر فلم میں انہیں غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی والدہ جسم فروش نہیں تھیں مگر انہیں فلم میں طوائف کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

انڈیا ٹائمز کے مطابق گنگو بائی کی پڑپوتی نے بھی فلم کی کہانی پر اعتراض کیا اور کہا کہ ان کی دادی جسم فروش نہیں بلکہ سماجی رہنما تھیں، جنہوں نے خواتین کی بھلائی کے لیے کام کیا۔
دوسری جانب گنگو بائی کاٹھیاواڑی کے اہل خانہ کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ عالیہ بھٹ کی فلم کا ٹریلر جاری ہونے کے بعد سماجی رہنما کا خاندان اپنا آبائی گھر چھوڑ کر دوسرے علاقے میں چلا گیا۔
وکیل کے مطابق فلم کی کہانی کے بعد گنگو بائی کے اہل خانہ پر لوگوں نےتقنید کی اور انہیں طعنے دیے کہ جنہیں وہ سماجی رہنما بتاتے رہتے تھے، دراصل وہ جسم فروش عورت تھیں۔اس سے قبل ’گنگو بائی کاٹھیا واڑی‘ کے بیٹے بابو راؤ شاہ نے عالیہ بھٹ اور فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی کے خلاف عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔
مذکورہ معاملے پر عالیہ بھٹ اور سنجے لیلا بھنسالی عدالت میں بھی پیش ہوئے تھے اور انہوں نے عدالت سے اسٹے آرڈر بھی لے رکھا ہے۔

عدالت نے فلم ساز اور اداکارہ کے خلاف درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت دی تھی جب کہ گنگو بائی کے خاندان نے فلم پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔
’گنگو بائی کاٹھیاواڑی‘ کا ٹریلر گزشتہ برس جاری کرکے اسے جنوری 2022 میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم اب اسے رواں ماہ فروری کے اختتام تک پیش کردیا جائے گا۔
مذکورہ فلم کی کہانی قحبہ خانے پر جسم فروشی کرنے والی خاتون کی سیاست میں شمولیت کے گرد گھومتی ہے اور اس کی کہانی ایک کتاب سے ماخوذ ہے۔

مذکورہ فلم میں ’گنگو بائی کاٹھیا واڑی‘ نامی ایک خاتون کا مرکزی کردار دکھایا گیا ہے، جو 1960 کی دہائی میں بھارتی شہر ممبئی میں جسم فروشی کا کاروبار کرنے سمیت منشیات اور پیسوں کے عوض قتل کے جرائم کی سربراہی کرتی رہی تھیں۔