وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان اعلیٰ افسروں کے تبادلے کا تنازع سپریم کورٹ پہنچ گیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان اعلیٰ افسروں کے تبادلے کا تنازع سپریم کورٹ پہنچ گیا، اٹارنی جنرل نے وفاق اور ایڈوکیٹ جنرل نے سندھ حکومت کا مؤقف پیش کیا۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ گریڈ 17 کے افسران کی 25 فیصد تعیناتی سندھ کا حق ہے، جبکہ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ روٹیشن پالیسی کے تحت 5 سال پورے کرنے والے افسران کو صوبے سے باہر ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے پوچھا اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ تبادلوں پر مشاورت کی مخالفت کر رہے ہیں، جواب میں اٹارنی جنرل بولے کہ وہ ہدایت لے کر بتائیں گے، اگر مشاورت قانون میں ہے تو مخالفت کیسے کرسکتے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایشو یہ ہے کہ جس افسر کو صوبے سے باہر تعینات کیا جائے مشاورت سے کریں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سوال یہ ہے صوبے اور وفاق میں افسران کے معاملے پر کس قسم کی مشاورت درکار ہے، پنجاب بڑا صوبہ ہے لیکن سندھ میں زیادہ افسران کی ضرورت کی کیا وجہ ہے؟
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سندھ کا تو پبلک سروس کمیشن ہی نہیں ہے، مسائل کے باعث سندھ ہائی کورٹ نے اسے کالعدم کردیا ہے۔عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔