گرفتار رکن قومی اسمبلی علی وزیر ایک اور مقدمے میں قید

کراچی (قدرت روزنامہ)پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے ایک اور مقدمے میں باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر 31 دسمبر 2021 سے کراچی کی مرکزی جیل میں قید ہیں، انہیں اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔علی وزیر کے خلاف تیسرا مقدمہ پیر کو درج کیا گیا اور تفتیشی حکام کی جانب سے علی وزیر کو انسداد دہشت گردی عدالت دوم میں پیش کیا گیا۔
عدالت کی ہدایت پر پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ علی وزیر کو پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی ہدایات پر ریلی نکالنے پر گرفتار کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اس ریلی میں انہوں نے عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے کے نعرے لگائے تھے، عدالت نے قومی اسمبلی کے رکن کو 4 مارچ تک جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
اس سے قبل 30 نومبر 2021 کو سپریم نے رکن قومی اسمبلی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی تھی۔پی ٹی ایم کی جانب سے 13 فروری کو سندھ اسمبلی کے باہر ان کے کارکنان کی گرفتاری کے خلاف دھرنا دیا گیا تھا۔
پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت ان کے ایم این اے کے خلاف مقدمہ ختم کرتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری کرے۔
قبل ازیں پولیس نے علی وزیر پر 6 دسمبر 2020 کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں ریلی سے خطاب کے دوران عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے اور سیکیورٹی فورسز پر توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے الزام پر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔
پولیس نے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔
یاد رہے کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا۔صوبائی پولیس نے کہا تھا کہ علی وزیر کے خلاف ملک مخالف تقریر پر کراچی میں مقدمہ درج ہوا تھا اور سندھ پولیس نے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کو ان کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔
19 دسمبر 2020 کو انہیں بذریعہ جہاز کراچی لایا گیا تھا اور بعد ازاں انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 20 دسمبر 2020 کو علی وزیر اور پی ٹی ایم کے دیگر 3 رہنماؤں کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔