یوکرین تنازع،بائیڈن کی پریس کانفرنس،بھارت کا امریکی حمایت سے گریز

نیو یارک(قدرت روزنامہ)امریکہ ڈیفنس پارٹنر اور مختلف مراعات و معاہدوں کے باوجود بھارت نے یوکرین کے مسئلے پر امریکہ کی حمایت کے کسی اعلان کی بجائے فی الوقت خاموشی اور غیر جانبداری کا رویہ اختیار کر رکھا ہے ۔ اس کا انکشاف امریکی صدر بائیڈن کی تازہ پریس کانفرنس کے دوران ہوا۔
ایک صحافی نے صدر بائیڈن سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ بھارت امریکہ کا ڈیفنس پارٹنرہے۔تو صدر بائیڈن نے جواب میں کہا کہ ہم بھارت سے رابطہ کئے ہوئے ہیں اور انہوں نے جلد ہی اس معاملہ کو حل کرنے کی توقع کا اظہار کیا۔
صدر بائیڈن کے اس جواب سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ بھارت ابھی تک امریکہ کی حمایت سے گریز اور غیر جانبداری کا کھیل کھیل رہا ہے ۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس کے دوران روس پر اپنا دباؤ بھی جاری رکھنا چاہتا ہے اور امریکہ سے بھی مزید مراعات کی سودے بازی چاہتا ہے ۔
صدر بائیڈن کی انتظامیہ گذشتہ کئی ہفتوں سے اپنے یوروپی اتحادی ممالک اور ایشیاء و افریقہ کے حامی ممالک سے رابطے کر کے روس کے خلاف اپنے لیے حماقت حاصل کر چکا ہے بلکہ نیٹو ممالک کی افواج کو بھی متحرک کرنے کے علاوہ مزید امریکی افواج و اسلحہ بھی یوروپی فرنٹ لائن ممالک منتقل کرنے کا کام بھی انجام دے چکا ہے ایشیا میں جاپان ، جنوبی کوریا ، آسٹریلیا سے بھی رابطے کر کے امریکی حکمت عملی کی حمایت حاصل کر چکا ہے ایسی صورت میں یوکرین کے مسئلے پر امریکہ ۔ بھارت رابطے اور مذاکرات بہت پہلے سے ہونا ایک سفارتی ضرورت ہے ۔
صدر بائیڈن کے جواب سے واضح ہوتا ہے کہ تاحال بھارت نے یوکرین کے بحران پر امریکہ کا ساتھ دینے کے بارے کوئی فیصلہ نہیں کیا اور امریکہ کااتحادی بننے کے باوجود اپنی غیر جانبداری کا کھیل کھیل رہا ہے ۔ جبکہ امریکہ کے سابق اتحادی پاکستان کے حکمرانوں نے امریکی مطالبات کی حمایت کے لیے منٹوں میں بھی فیصلے کر کے ملک اور عوام کو صبرآزما مشکلوں میں ڈالنے کا کام بھی کیا ہے ۔
صدر بائیڈن نے اپنی پریس کانفرنس میں روسی صدر پیوٹن پر الزام لگایا کہ وہ ایک بار پھر سودیت یونین کی تشکیل کے لیے اپنے سابقہ علاقوں کو فتح کرنا چاہتا ہے اور امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد کرنے کا مقصد روس کو اپنے ان توسیعی اقدامات سے روکنا ہے ۔