پیپلز پارٹی کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع

کراچی (قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے حکومت مخالف لانگ مارچ ’عوامی مارچ‘ کی قایدت بلاول بھٹو زرداری کررہے ہیں،
عوامی مارچ کا باقاعدہ آغاز کراچی میں مزار قائد کے سامنے باغ جناح سے ہوا۔باغ جناح میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔عوامی مارچ کی پہلی منزل براستہ ٹھٹھہ اور سجاول سے بدین ہے۔
باغ جناح میں کارکنوں سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا عوامی مارچ حکومت کےخلاف اعلان جنگ ہے، ہمارا یہ سفر قائد اعظم کے شہر کراچی سے شروع ہو رہا ہے، کہا اسلام آباد پہنچ کرحکومت پرحملہ کریں گے۔

لانگ مارچ کے 38 نکاتی مطالبات

پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف عوامی مارچ کے 38 نکاتی مطالبات جاری کردیئے ہیں۔پیپلز پارٹی نے ہر سطح پر ایماندارانہ اور آزادانہ انتخابات، آئین کے مطابق حکومت کا نظم و نسق چلانے اور مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے جدا جدا اختیارات کے اصولوں کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔
عوامی مارچ کے مطالبات میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اور کمیٹی سسٹم کو مستحکم کیا جائے، اعلی عدلیہ کے ججوں کی تقرری کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کے 1973 کے آئین میں دئے گئے کردار کا ازسر نو تعین کیا جائے۔
پیپلز پاڑتی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آزاد الیکشن کمیشن آف پاکستان قائم کیا جائے،قانون کی حکمرانی کو یقینی اور قابل احتساب عدلیہ کو ممکن بنایا جائے۔عوامی مارچ کے مطالبات میں ملک بھر کے تمام مزدوروں کو سندھ کی طرز پر یونین سازی کا حق دیا جائے، طلبا کے لئے یونین سازی کا حق اور طالبعلموں کی فلاح و بہبود کےامور میں ان کا فیصلہ ساز کردار تسلیم کیا جائے۔

38 نکالتی مطالبات میں کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار کے حق کو یقینی بنایا جائے، میڈیا میں سنسر شپ کا خاتمہ کیا جائے، پیمرا کی آزادی کے لئے نئی قانون سازی کی جائے اور سائبر کرائم قانون کی تمام غیر منصفانہ اور جابرانہ دفعات کا خاتمہ کیا جائے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی اداروں میں ڈیٹا کے تحفظ کے لئے نئی قانون سازی کی جائے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی توسیع اور اصلاح کی جائے، مساوات کمیشن قائم کیا جائے جو خواتین اور اقلیتوں کے لئے منصفانہ اجرت اور روزگار پالیسی مرتب کرے۔

عوامی مارچ کے مطالبات میں خواتین کے خلاف تشدد، گھریلو تشدد، تیزاب کے حملوں اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے قوانین پر لازمی عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ پبلک مقامات ، پبلک ٹرانسپورٹ اور پبلک سہولیات میں خواتین، بچوں اور خصوصی اقلیتوں کے افراد کا باسہولت داخلہ یقینی بنایا جائے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ اقلیتوں کی جبری تبدیلی مذہب کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی اور اس پر عمل درآمد کیا جائے، صوبائی خودمختاری اور آئین کی اٹھارویں ترمیم اور آئین کی دیگر شقوں کے تحت دئے گئے صوبائی حقوق مثلا نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کے مقررہ مدت پر اجرا کی ضمانت دی جائے۔

عوامی مارچ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان کے عوام کے آئین کے تحت دئیے گئے حقوق کی یقینی فراہمی اور ان کی فیصلہ سازی کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے، بلوچ سیاسی رہنماؤں کی ملک واپسی اور انہیں سیاسی دھارے میں شامل کرنے پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

مطالبات میں کہا گیا ہے کہ تیل اور گیس پیدا کرنے والے صوبوں کو ان کی پیداوار پر ضروریات پوری کرنے کے ترجیحی حقوق کو موثر بنایا جائے۔ انتہا پسندی کی بیخ کنی کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، جنوبی پنجاب کے نئے صوبے کا قیام اور اس کی پسماندگی کا خاتمہ کیا جائے۔

پیپلز پارٹی نے مطالبات میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے علاقہ جات کی مالیاتی خودمختاری اور ان کو ان کے ریونیو اور مرکز سے تفویض کردہ مالی وسائل پر مکمل اختیار دیا جائے۔