بڑھتا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے تمام اندازے زمین بوس
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے تمام اندازے بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں زمین بوس ہو گئے جیسا کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پاکستان بیرونی خسارے کو 20ارب ڈالرز تک چھونے کا تاریخی ریکارڈ بنانے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری طویل جنگ کے تناظر میں بین الاقوامی منڈیوں میں پی او ایل اور اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اس نے پاکستان کے معاشی منتظمین کی پریشانیوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔
جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گزشتہ عام انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی تھی تو اس نے ہمیشہ معیشت کو تباہ شدہ قرار دیا تھا کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) 2017-18 میں 19ارب ڈالرز کی سطح کو چھو گیا تھا۔
اب پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کے لیے 20ارب ڈالرز یا مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 6فیصد کو چھو کر ایک تاریخی ریکارڈ بنانے کی جانب بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قیمتیں آسمان کو چھونے کا رجحان دیکھ رہی ہیں اور اب سی اے ڈی تاریخی بلندی کو چھونے کے امکان کے ساتھ مزید دباؤ کا مشاہدہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وقت ضائع کیے بغیر درآمدات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ ڈاکٹر پاشا نے حکومت اور اپوزیشن بنچوں سے اپیل کی کہ خدا کے لیے سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات کو دور کرنا چاہیے کیونکہ ملک ایک سنگین مالیاتی بحران کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی کرنسی کے ذخائر سپرسونک رفتار سے کم ہونا شروع ہو جائیں گے اور یہ 7 ارب ڈالرز کے نشان سے آگے جا سکتا ہے جیسا کہ ملک نے 2017-18 میں دیکھا تھا جب سی اے ڈی 19 ارب ڈالر کو چھو گیا تھا۔ انہوں نے اس پر بھی روشنی ڈالی کہ درآمدات پر پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس اور ایف بی آر کے PRAL ڈیٹا کے درمیان بڑھتا ہوا فرق ظاہر کرتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ اس خوف کے بہانے ادائیگیوں میں کردار ادا کر رہا ہو کہ قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں سی اے ڈی بڑھ کر 11.6ارب ڈالرز ہو گیا جبکہ گزشتہ مالی سال 2021کی اسی مدت میں 1.028 ارب ڈالرز کا سرپلس تھا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جنوری 2022میں 2.6 ارب ڈالرز کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا جو 2008کے بعد اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک سرکاری تخمینہ تھا کہ جنوری 2022 سے درآمدات میں کمی کا رجحان شروع ہو جائے گا کیونکہ منی بجٹ کے اعلان اور منظوری کے بعد معاشی محاذ پر موجود غیر یقینی صورتحال ختم ہو جائے گی۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے بھی یہ دلیل دی کہ انہوں نے بیرونی کھاتوں پر کسی بھی بحران کے پھٹنے سے بچنے کے لیے اقدامات اٹھائے اور رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں حالات معمول پر آ جائیں گے۔ سابق اقتصادی مشیر وزارت خزانہ اور نسٹ کے ڈین ڈاکٹر اشفاق حسن خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ حکومت اور اسٹیٹ بینک سے پچھلے چار سالوں سے امپورٹ کمپریشن کے لیے ایک منتخب لیکن جارحانہ پالیسی اپنانے کے لیے کہہ رہے تھے۔