یونیورسٹی میں ساتھ پڑھتی تھیں۔۔ یوکرین کی خاتونِ اول کون ہیں؟ جانیں ان کے بارے میں چند حقائق

یوکرین (قدرت روزنامہ)اس وقت دنیا بھر کی نظریں یوکرکین اور روس کے درمیان جنگ پر مرکوز ہیں۔ یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی کی پالیسیوں اور اپنے عوم کے ساتھ ان کے گہرے تعلق کو دنیا بھر میں پزیرائی مل رہی ہے۔ لیکن کہتے ہیں نا کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے تو آج ہم جانیں گے ولادومیر زیلنسکی کی اہلیہ اولینا زیلنسکی کے بارے میں جنھوں نے زمانہ طالب علمی سے لے کر صدارت اور دورانِ جبگ بھی اپنے شوہر کا ساتھ دیا۔ یہی نہیں بلکہ وقتاً وقتاً وہ اپنی قوم کی ہمت بندھانے کے لئے پیغامات بھی جاری کررہی ہیں تو آئیے جانتے ہیں ان کے بارے میں چند حقائق۔

اسکول کے زمانے سے ساتھ پڑھتی تھیں
یوکرین کی خاتون اول کی پیدائش 6 فروری 1978 کو کریوی ریہ نامی یوکرین کے شہر میں ہوئی۔ اولینا نے کریوی ریہہ نیشنل یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سول انجینئرنگ میں فنِ تعمیر میں ڈگری لی۔ اگرچہ اولینا اور ولادومیر اسکول کے زمانے سے ایک ساتھ تھے لیکن ایک دوسرے کو جانتے نہیں تھے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں کی پہلی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی جہاں ان کی دوستی اور محبت ٨ سال تک پروان چڑھی جس کے بعد دونوں کی شادی 6 ستمبر 2003 میں ہوئی۔

انجینئیر سے خاتونِ اول بننے کا سفر
پیشے کے اعتبار سے انجینئیر اولینا بعد میں لکھنے کی جانب مائل ہوئیں اور مصنفہ بن گئیں۔ انھوں نے ٹیلویژن انڈسٹڑی میں پروڈکشن کمپنی کے لئے کام کیا۔ 20 مئی 2019 کو اولینا کو خاتونِ اول کا عہدہ مل گیا۔

مشہور میگزینز کی جان سے اعزاز
اولینا کو دسمبر 2019 میں یوکرین کے “فوکس“میگزین کی جانب سے 100 بااثر یوکرینیوں کی فہرست میں 30 نمبر پر شامل کیا گیا جبکہ ٨ نومبر کو “ووگ میگزین“ کے سرورق پر نظر آئیں جہاں انھوں نے اپنے ملک میں اسکولوں میں غذائیت کے موضوع پر بات کی۔

دو بچوں کی والدہ ہیں
شادی کے 10 سال بعد دونوں کے ہاں 21 جنوری 2013 پہلے بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام انھوں نے کیریلو رکھا جب کہ ایک سال بعد جولائی 2014 میں بیٹی اولیکسینڈرا کی پیدائش ہوئی۔ اولینا نے اپنے شوہر کا ساتھ اس وقت دیا جب وہ ایک طالب علم اور کامیڈین کے طور پر اداکاری کرتے تھے۔

پچھلے سال واشنگٹن میں خاتون اول کے کردار پر بات کرتے ہوئے ان کے الفاظ تھے تھے کہ “مجھے یقین ہے کہ آج دنیا بھر کے ممالک میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں، مشترکہ اقدار، نظریات، مسائل سب ہی مشترک ہیں اس تناظر میں قوموں اور معاشروں کے درمیان طاقت اور ثقافتی سفارت کاری کے بارے سوچنے کی ضرورت ہے”