اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خواجہ سراؤں کے حقوق اور جنس کی تبدیلی کی اجازت دینے سے متعلق کیس کی وفاقی شریعت کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس سید انور نے ڈی جی وزارتِ انسانی حقوق سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ خواجہ سراء مظلوم طبقہ ہے، اسے ہم جنس پرستی سے نہ جوڑیں .
دورانِ سماعت ڈی جی وزارتِ انسانی حقوق وفاقی شریعت عدالت میں پیش ہوئے، جنہوں نے کہا کہ تحریری جواب سے ہم جنس پرستی کا ملنے والا تاثر غلط ہے .
جسٹس سید محمد انور نے کہا کہ وزارت جس اصول پر انحصار کر رہی ہے وہ ہم جنس پرستی کو فروغ دیتا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وفاقی حکومت ہم جنس پرستی کی حمایت کرے گی .
ڈی جی وزارتِ انسانی حقوق نے کہا کہ عدالت اجازت دے تو جواب میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں . جسٹس سید محمد انور نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے حقوق کے قانون کو ہم جنس پرستی سےکیوں جوڑ رہے ہیں؟ خواجہ سراء مظلوم طبقہ ہے، اسے ہم جنس پرستی سے نہ جوڑیں . ڈی جی وزارتِ انسانی حقوق نے کہا کہ وزارتِ انسانی حقوق اور ریاست ہم جنس پرستی کی اجازت کا تصور بھی نہیں کر سکتی .
جسٹس سید انور نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے تحفظ کا قانون بناتے وقت اسلامی نظریاتی کونسل سے مشاورت نہیں کی گئی، وزارتِ انسانی حقوق نے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لینے کا جھوٹ کیوں بولا؟ وزارتِ انسانی حقوق کم از کم جواب میں تو سچ بولا کرے .
وفاقی شریعت کورٹ کے جج نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز پر عمل کریں تو مسئلہ پیدا ہی نہ ہو، خواجہ سراؤں کو اسلام سے زیادہ تحفظ کسی اور مذہب نے نہیں دیا . عدالت نے وزارتِ انسانی حقوق سے 2 ہفتے میں ترمیم شدہ جواب مانگ لیا .