خون میں مخصوص چکنائیوں سے ذیابیطس اور امراضِ قلب کی پیشگوئی ممکن

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ہم موٹاپا، بی ایم آئی، کولیسٹرول اور دیگراشیا کو دیکھتے ہوئے ٹائپ ٹو زیابیطس اور دل کے امراض کی پیشگوئی کرسکتے ہیں۔ لیکن اب انسانی خون میں چکنائیوں یا لحمیات کے ایسے 184 مختلف سالمات (مالیکیولز) کا انکشاف ہوا ہے جن کی زائد مقدار کو دیکھتے ہوئے ان دونوں خوفناک امراض کی پیش بینی کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ 184 فیٹس کو مجموعی طور پر لائپڈز کہا جاتا ہے۔
جرمنی کی طبی کمپنی لائپوٹائپ کے سربراہ کرس لوبر نے بتایا کہ انسانی لہو میں چکنائیوں کی پیمائش سے ہمارے علم میں اضافہ ہوا ہے کہ کس طرح ہم ذیابیطس اور امراضِ قلب کے خطرے کا قبل ازوقت احساس کرسکتےہیں۔
پروفیسر کرس کے مطابق انہوں نے سویڈن میں ہونے والی 1991 سے 2015 کی ایک اسٹڈی کا ڈیٹا استعمال کیا ہے جس میں کل 4000 افراد کا جائزہ لیا گیا تھا۔ سائنسدانوں نے کمیتی طیف نگار یا ماس اسپیکیٹرومیٹر سے ان کا جائزہ لیا گیا تھا۔
مطالعے کے آغاز میں ہی دو کمپیوٹر ماڈل بنائے گئے جو الگ الگ چکنائیوں کی زیادتی پر یا تو ذیابیطس کا خطرہ بتاسکتے تھے یا پھر امراضِ قلب سے آگاہ کرسکتے تھے۔ مطالعے میں شامل دو تہائی یعنی 66 فیصد افراد کا ڈیٹا ان کمپیوٹر ماڈلوں پرآزمایا گیا۔ لیکن بقیہ افراد کو اس ڈیٹا میں شامل نہیں کیا گیا۔
اب کمپیوٹر ماڈل نے دس فیصد افراد میں ٹائپ ٹو زیابیطس خطرے کی گھنٹی بجائی تھی ان میں اس کے اصل خطرات 160 فیصد تک دیکھے گئے۔ جن افراد میں دل کے امراض کا خطرہ 10 فیصد بتایا گیا ان میں یہ اصل خطرہ 84 فیصد تک دیکھا گیا جو ایک حیرت انگیز بات ہے۔
یوں 184 لحمیات ان دو امراض کی بہت اچھی پیشگوئی کرسکتے ہیں۔ اگر اس ٹیسٹ سے لوگوں کو گزارا جائے تو ہر سال دسیوں لاکھوں افراد کی جان بچانا ممکن ہوگا۔ تاہم کمرشل ٹیسٹ سے قبل انسانوں پر اس کی مزید آزمائش کی ضرورت ہے۔