غصہ کی وجہ سے گھرمیں تناؤ کم کرنے کے لئے یہ طریقے آزمائیں

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بچے ہمیشہ محبت کا رویہ رکھتے ہیں انہیں صرف محبت کرنا آتی ہے لیکن اگر کبھی ان کا رویہ ترش اور غصیلہ ہوجائے تو اس پیچھے ضرور کوئی وجہ ہوسکتی ہے۔
جیسے یہاں 8 برس کے عابد کا ذکرکی کیا جارہا ہے جو بہت ہی ہونہار طالب علم اوراچھا بچہ تھا لیکن چھوٹی بہنوں اور دیگر بچوں کے ساتھ برا رویہ رکھتا تھا جیسے بدتمیزی، لڑنا جھگڑنا اور کبھی غصے میں کھیلنے سے منع کردینا۔


اس عمر کے بچے میں غصیلا رویہ کافی عجیب محسوس ہوتا ہے لیکن جب اس کے بارے میں جانچ پڑتال کی گئی تو علم ہوا کہ عابد کے والدین غصے کے تیز ہیں دونوں کے درمیان اکثرتلخ کلامی ہوتی رہتی ہے، یہاں تک کہ میاں بیوی کے آپس کے مسائل میں بھی غیظ و غضب حاوی رہتا ہے اور یہ دونوں ہی اپنا غصہ اتارنے کے لئے عابد کو آسان ہدف سمجھتے ہیں۔
اسی طرح بغیر کسی وجہ کے غصہ برداشت کرنا عابد کے مزاج کو بھی غصیلہ بناتا چلاگیا اوراس طرح پھر یہ اس کے رویہ سے بھی ظاہر ہونے لگا۔


گھرکے ماحول اوربڑوں میں جتنا غصہ ہوگا بچوں کی سوچ اورعمل بھی اسی تناسب سے پروان چڑھے گا۔

اس بات سے انکار نہیں کہ روز مرہ زندگی میں سب ہی کسی نہ کسی وجہ سے پریشان ہوکر جیسے کبھی ٹریفک میں پھنسنے، دفتر میں ترقی نہ ملنے، مقررہ وقت پر کام مکمل نہ ہونے یا پھر بچوں کی بے جاضد اورشورشرابے پرغصہ کرنا شروع کردیتے ہیں۔

لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ غصے کی صورت میں کیا رویہ اختیار کرتے ہیں؟ اسی کا جواب آج زیر نظر مضمون میں تلاش کریں گے۔

اس کے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ غصہ کے محرکات کیا ہیں اور ان پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے۔

بڑوں میں غصے کی وجہ

بچوں کا خراب رویہ، ذہنی پریشانی، ٹریفک میں پھنس جانا، دفتری تناؤ، مالی پریشانی، خاندانی جھگڑے، حسد یا سازشیں اور بیماری اور تھکن شامل ہیں۔

بچوں میں غصہ کی وجہ

بچوں میں غصے کی وجہ بھی کسی حد تک بڑوں سے ملتی جلتی ہیں۔ لیکن کئی اور محرکات بھی اس شامل ہیں جیسے دوسروں بچوں سے لڑائی، کسی کام کی اجازت نہ ملنا، بچوں کو نظر انداز کرنا، اسکول یا باہر تشدد کا نشانہ بننا، غنڈہ گردی کا شکار ہونا، سزا کاملنا یا ڈانٹ پڑنا اور کبھی کبھار کسی بیماری کے سبب بھی غصہ کی کیفیت طاری ہوجانا شامل ہیں۔

غصے پرکیسے قابو پائیں؟

غصے کی صورت میں فوری ردعمل نقصان کاباعث بنتا ہے اسی لئے خود کو پرسکون رکھنے کے لئے مختلف ذہنی، جذباتی یا عملی سرگرمی اختیار کی جاسکتی ہیں جن میں سے چند یہاں پر بتائی جارہیں ہیں۔

ٹائم آؤٹ اصول

اس اصول پر ابتدا میں عمل کرنا ضرور مشکل ہوگا لیکن بعد میں یہ عادت بن جائے گا اس کے لئے جیسے ہی کسی معاملے پر غصہ آنے لگے اس کا فوری جواب دینے کے لئے 15 منٹ کا وقفہ لیں، اس طرح تھوڑی ہی دیر بعد اعصاب سکون کی حالت میں آجائیں گے اور آپ معاملے کو بہتر انداز میں حل کر سکے گے۔

ذہنی سرگرمی

غصے کی صورت میں کوئی بھی ذہنی سرگرمی شروع کی جاسکتی ہے اگر کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا ہوتو فوری طور پر الٹی گنتی شروع کر دیں، یعنی 100 سے ابتدا کریں 1 پر رک جائیں اور اس عمل کو بار بار دہارئیں۔

روحانی سرگرمی

گہری سانسیں لینا ذہن کو پرسکون رکھتا ہے، غصے کی حالت میں بلکل آہستگی سے 10 سے 20 گہری سانسیں لیں یہ غصہ پیدا کرنے والے ذہنی کیمیکل ایڈرینالائن کو نارمل حالت میں لے آئیں گی۔

جسمانی سرگرمی

ورزش کرنے، چہل قدمی کرنے یا محض گھرسے باہر جانے سے بھی غصے کی کیفیت کم کی جاسکتی ہے۔

غصے کا مثبت استعمال

غصہ آنا ایک فطری عمل ہے لیکن اسے دبانے سے کئی اور طرح کے مسائل جنم لینے لگتے ہیں۔ غصے پر قابو پانے کے ساتھ اسے کسی مثبت کام کے لئے استعمال کیا جاسکتاہے جس سے ذاتی زندگی اور خاندان کوخوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔کچھ دیرخاموشی کے بعد جب آپ یا آپ کے بچہ غصہ کی کیفیت سے باہر آجائے تو یہ تدابیر اختیار کریں۔

بات کریں

غصہ کس وجہ سے اور کیوں آیا اس کے بارے میں بات کریں، آپ خود کسی دوسرے فرد سے بھی اس کے بارے میں بات کر سکتے ہیں اس طرح بچوں کو بھی صحیح سوالات کے ذریعے مشکل موضوعات پر بات کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔

سکون دینے والی مصروفیات ڈھونڈیں

غصے کی حالت میں ذہنی حرکیات بہت تیزی سے کام کرتی ہیں، اسے لکھنے، ڈرائنگ یا مصوری جیسی ذہنی سرگرمیوں میں استعمال کریں یہ خصوصاً بچوں کے لئے بہت ممفید ثابت ہو سکتی ہیں۔غصے کی صورت میں منفی توانائی کو ورزش کے ذریعے مثبت توانائی میں بدل سکتے ہیں، ساتھ ہی ورزش کرنا اپنا معمول بنالیں کیونکہ جسمانی سرگرمی کے بعد پرسکون اور گہری نیند اعصاب اور جذبات کو قابو میں رکھے گی۔
جبکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے بچے جو غصیلہ رویہ رکھتے ہیں ان کے والدین کو رول ماڈل کو کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ بچے اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اپنے والدین سے متاثرہوتے ہیں۔
جب آپ اپنے غصے پر قابو پانے کے لئے کام کریں گے تو اس کا ذکر اپنے بچوں سے بھی ضرور کریں اور اس کی اہمیت سے انہیں آگاہ کریں۔
بچوں کی تربیت میں والدین کی ذمہ داری ایک مسلسل اور تھکادینے والا کام ہے اور یہی اکثر غصہ کی وجہ بھی بن جاتا ہے لیکن تھوڑی سی ذہنی اور عملی کوشش سے آپ اس پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ بچوں کی بہتر تربیت بھی کرسکتے ہیں اور اس طرح بچے بھی اس رویے سے دور رہیں گے اور عملی زندگی میں ایک بہتر فرد ثابت ہوں گے۔