حیدرآباد(قدرت روزنامہ) وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سندھ کے سیاسی بند میں شگاف پڑھ گیا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ بلاول تم اسلام آباد کے ہوجاؤ اور سندھ کسی اور کا نہ ہوجائے . حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میرا سیاسی تجربہ بتارہا ہے کہ سندھ افق پر تبدیلی کے بادل منڈلا رہے ہیں، ایک باوقار سندھ کی بارش مجھے ہوتے دکھائی دے رہی ہے، میری نگاہ دیکھ رہی ہے کہ سندھ کے سیاسی بند میں شگاف پڑھ گیا ہے، اگر میں بلاول ہوتا تو میرا سیاسی فیصلہ یہ ہوتا کہ میں لانگ مارچ ختم کرکے واپس سندھ لوٹ آتا، کہیں ایسا نہ ہو کہ بلاول تم اسلام آباد کے ہوجاؤ اور سندھ کسی اور کا نہ ہوجائے .
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سندھ کے کچھ افراد کی تجوریاں بدل گئیں لیکن عام آدمی کی حالت نہیں بدلی، کوئی باہر سے آکر عوام کے حالات نہیں بدل سکتا، اگر عوام حالات اور تقدیر بدلنا چاہتے ہو تو عوام فیصلہ کرلیں کہ مزید اس طوفان بدتمیزی کو برداشت نہیں کریں گے، سندھ میں تبدیلی یہاں کے عوام ہی لاسکتے ہیں،2023 میں سندھ میں تبدیلی آئے گی، اگر پی ٹی آئی آئے گی تو تبدیلی آئے گی، کراچی کے بعد اسلام آباد جاکر اپنے سندھ کے تاثرات پیش کروں گا تاکہ باقی ڈیڑھ سال میں سندھ کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کرسکیں .
وفاقی وزیر نے کہا کہ تم نے 15 سال مسلسل پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا،جب پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو حق نہیں مل رہا تو آپ کو کیسے ملے گا، سندھ کے لوگوں کو اگر حقوق ملے ہوتے تو پھر حقوق سندھ مارچ نہیں نکلتا، 15 سال پیپلزپارٹی کو آزمایا تو پانچ سال عمران خان کو موقع دیکر دیکھو کہ سندھ تبدیل ہوتا ہے یا نہیں .
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کچھ ہاتھ وفاق کے بندھ گئے ہیں، عمران خان صحت کارڈ دینا چاہتے ہیں لیکن سندھ حکومت رکاوٹ بنی ہوئی ہے، وزیراعظم حیدرآباد تا سکھر موٹروے وے کا تحفہ دینے حیدرآباد آرہے ہیں، سندھ کے عوام اپنی مجبوری سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو کہیں سندھ کی مجبوری ہے عمران خان ضروری ہے .