پنجاب اور وفاق کے بعد ایک اور صوبائی حکومت کا تختہ الٹنے کی تیاریاں، تحریک عدم اعتماد لائے جانے کا امکا ن

کوئٹہ (قدرت روزنامہ) صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد لانے پر مشاورت شروع ہوگئی . جنگ ویب سائٹ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین کے درمیان مشاورت ہوئی ، اس سلسلے میں بی اے پی کے ناراض ارکان نے پاکستان تحریک انصاف کے ناراض اراکین سے بھی رابطہ کیا ، تاہم اس حوالے سے قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ میر عبدالقدوس بزنجو کے خلاف 8 اپریل 2022 سے پہلے تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جاسکتی .

ادھر بلوچستان کابینہ کے صوبائی وزیر ظہور بلیدی سے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلیپمنٹ کی وزارت واپس لے لی گئی ہے جس کا صوبائی حکومت کی جانب سے قلمدان واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا . کہا جا رہا ہے کہ ظہور بلیدی کے پچھلے کچھ عرصہ سے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے اختلافات چل رہے تھے جب کہ صوبائی وزیر کی گزشتہ روز سردار یار محمد رند سے ملاقات بھی ہوئی تھی . دوسری جانب تحریک انصاف بلوچستان کے سابق صدر سردار یار محمد رند نے الزام عائد کیا ہے کہ عبدالقدوس بزنجو کو ساڑھے 3 ارب کی ڈیل کے بدلے بلوچستان حکومت دی گئی،

ڈیل کرانے میں تین سینیٹرز اور ایک سیاسی شخصیت شامل تھی، پہلے بلوچستان کے وسائل اور ساحل بکتے تھے اب بلوچستان حکومت نیلام کی گئی ، اگر مجھے اس حوالے سے تنگ کیا گیا تو نام بھی بتادوں گا . انہوں نے جیونیوز کے پروگرام جرگہ میں میزبان سلیم صافی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بلوچستان کی حکومت کو نیلام کیا گیا ہے، عبدالقدوس بزنجو کو ساڑھے 3 ارب کی ڈیل کے بدلے بلوچستان حکومت دی گئی، ڈیل کرانے میں اسلام آباد میں بیٹھے تین سینیٹرز اور ایک سیاسی شخصیت ڈیل کرانے میں شامل تھی، میں اس نیلامی کا حصہ نہیں بنا، پہلے بلوچستان کے وسائل اور ساحل بکتے تھے اب بلوچستان حکومت نیلام کی گئی ، اگر مجھے اس حوالے سے تنگ کیا گیا تو میں ان سینیٹرز اور سیاسی شخصیت کے نام بھی بتا دوں گا .

. .

متعلقہ خبریں