دانتوں پر جمے پلاک اور ٹارٹر کو صاف کرنا چاہتے ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پلاک یا دانتوں اور مسوڑوں کی اوپری سطح پر جم جانے والی گندگی کی روک تھام گھر میں آسانی سے ممکن ہے۔
اگر کوئی دانتوں کی صفائی کا خیال نہ رکھے تو یہ گندگی بدل کر زرد۔ بھورے مواد کی شکل اختیار کرلیتی ہے جسے ٹارٹر بھی کہا جاتا ہے۔جب لوگ کھانا کھاتے ہیں تو منہ میں موجود بیکٹریا کھانے میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو ٹکڑے کرکے ایسڈ میں بدل دیتے ہیں جو کھانے کے ذرات اور لعاب دہن سے مل کر پلاک بناتا ہے۔
دانتوں پر برش اور خلال کو اکثر کرنا پلاک اور ٹارٹر بننے کے عمل کی روک تھام کرتا ہے، تاہم ٹارٹر کو دانتوں سے صاف کرنا مشکل ہوتا ہے اور کئی بار اس کے لیے ڈاکٹر کے پاس جاکر ہی صفائی کرانا پڑتی ہے۔
منہ کی ناقص صفائی سانس میں بو، دانتوں کی فرسودگی اور مسوڑوں کے امراض کا بھی باعث بنتی ہے، حالیہ تحقیقی رپورٹس میں مسوڑوں کے امراض اور سنگین امراض جیسے نمونیا، دماغی تنزلی اور امراض قلب کے درمیان تعلق کو بھی دریافت کیا گیا ہے۔اگر آپ پلاک کو دانتوں سے ہٹانے اور ٹارٹر کو بننے سے روکنا چاہتے ہیں چند آسان طریقے گھر میں آزما سکتے ہیں۔
دانتوں کی اچھی صفائی کی مشق
دانتوں کی اچھی صفائی کو عادت بنانا پلاک اور ٹارٹر کو صاف کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن (اے ڈی اے) نے فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ سے دن میں 2 بار برش کرنے کا مشورہ دیا ہے جبکہ دن میں ایک بار خلال کرنے کا بھی کہا جاتا ہے۔ پہلے خلال کرنے سے دانتوں کے درمیان اور ایسے مقامات جہاں برش کی رسائی مشکل ہوتی ہے، سے خوراک کے ذرات کی صفائی ہوتی ہے، خلال کے بعد ٹوتھ برش سے دانتوں کی سطح پر پلاک کو صاف کیا جاسکتا ہے۔ دانتوں کی موثر صفائی کے لیے دانتوں کے پچھلے حصے سے صفائی کا آغاز کریں، مختصر گول دائرے میں برش کریں، اوپری دانتوں کے سامنے اور پیچھے والے حصے پر برش کریں، یہی عمل نچلے دانتوں پر دہرائیں۔دانتوں کے خلال اور برش کے بعد ماﺅتھ واش سے کلیاں کریں، عام طور پر ماﺅتھ واش میں فلورائیڈ موجود ہوتا ہے جو پلاک کے خلاف اضافی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
بیکنگ سوڈا سے برش کریں
بیکنگ سوڈا سے برش کرنا پلاک کی صفائی کا محفوظ اور موثر ذریعہ ہے، بیکنگ سوڈا دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچائے بغیر پلاک کو دانتوں کی سطح سے ہٹاتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ ملا ہے کہ بیکنگ سوڈا والے ٹوتھ پیسٹ منہ میں پلاک کی سطح کو گھٹانے میں روایتی ٹوتھ پیسٹ کے مقابلے میں زیادہ موثر ہوتے ہیں۔ بیکنگ سوڈا دانتوں کو اس کیمیائی عمل سے تحفظ فراہم کرتا ہے جو سطح پر کیلشیئم کو ختم کرنے کا باعث بنتا ہے۔
کھانے میں موجود کاربوہائیڈریٹس منہ میں pH کی سطح کو بہت تیزی سے کم کرتے ہیں جس سے تیزابی ماحول اس کیمیائی عمل کا باعث بنتا ہے۔ بیکنگ سوڈا اس کیمیائی عمل کی سطح کو کم کرتا ہے جس سے منہ کے اندر pH کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد ملتی ہے اور دانتوں کی سطح کو نقصان سے بچانا ممکن ہوتا ہے۔بیکنگ سوڈا جراثیم کش ہوتا ہے جو دانتوں کی فرسودگی سے بھی بچاتا ہے، تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ بیکنگ سوڈا منہ میں جراثیموں کی سطح کو نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے۔
ناریل کے تیل سے کلیاں
تیل سے کلیاں کرنا بیکٹریا کی صفائی اور منہ کی صحت میں بہتری کا ایک آسان ذریعہ ہے۔ ناریل کا تیل اس حوالے سے بہترین ہے کیونکہ ورم کش اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے جبکہ اس میں لارک ایسڈ بھی ہوتا ہے جو جراثیم کش خصوصیات رکھتا ہے۔ 2015 میں مسوڑوں کے امراض کے شکار 60 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کے تیل کی کلیاں کرنا دانتوں پر پلاک کی شرح میں 50 فیصد تک کمی لاسکتا ہے۔
تحقیق میں شامل افراد کے مسوڑوں کے امراض کی شرح میں بھی نمایاں کمی آئی اور محققین کا ماننا تھا کہ اس کی وجہ پلاک کی سطح میں کمی آنا ہے۔
اس مقصد کے لیے ایک کھانے کا چمچ ناریل کا تیل گرم کرکے منہ میں بھرلیں اور منہ کے اندر 5 سے 10 منٹ تک پھیریں اور پھر اسے تھوک دیں، مگر سنک میں تھوکنے سے گریز کریں کیونکہ پائپ بند ہوسکتے ہیں۔ناریل کے تیل کے علاوہ زیتون کا تیل، بادام کا تیل اور تلوں کا تیل بھی موثر ثابت ہوسکتا ہے۔
روک تھام
پلاک اور ٹارٹر کو دانتوں پر جمنے سے روکنے کے لیے دن میں ایک بار خلال اور 2 بار فلورائیڈ پیسٹ سے برش کریں، اس کے علاوہ دانتوں کو اکثر چیک کرانا اور صفائی بھی اس مسئلے سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے۔
ڈاکٹر پورے منہ کا معائنہ کرکے دانتوں کی فرسودگی اور مسوڑوں کے امراض کی علامات کو دیکھ سکتے ہیں، ڈانتوں کی سطح پر پلاک یا ٹارٹر کو ہٹا سکتے ہیں اور دانتوں کی فرسودگی کی روک تھام میں بھی مدد دے سکتے ہیں۔غذائی تبدیلیاں بھی پلاک اور ٹارٹر کے اجتماع کی روک تھام میں مدد دے سکتا ہے، یعنی چینی اور تیزابی غذاﺅں کا استعمال کم کردیں، اس سے دانتوں کی فرسودگی کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
دانتوں پر پلاک اور ٹارٹر سے بچنے کے لیے کوکیز، کیک، ٹافیاں، دانتوں کی سطح پر جمنے والی میٹھی غذائیں جیسے سفید ڈبل روٹی، آلو کے چپس اور کچھ خشک میوہ جات وغیرہ، میٹھے مشروبات، ترش جوس۔