وزیراعظم نے جلسے میں آرمی چیف جنرل باجوہ کو کیا پیغام دیا؟ حامد میر نے بتا دیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سینئر صحافی حامد میر نے وزیراعظم عمران خان کی لوئر دیر میں کیئے گئے جلسے میں تقریر پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ تقریر میں ایسا لگ رہا تھا کہ عمران خان فوج کا نام اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں یا پھر کوئی اور پیغام دے رہے ہیں۔
سینئر صحافی حامد میر نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تقریر کے دوران آرمی چیف کے تذکرے اور گفتگو پر تجزیہ کرتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ روز پہلے ایک کانفرنس حکومتی وزراءاور پھر اپوزیشن کی جانب سے کی گئی ، انہوں نے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ہم فوج کے ہمدرد ہیں ، مخالف فریق فوج کا دشمن ہے ، ہو سکتا ہے کہ آرمی چیف اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان کوئی بات ہوئی ہو ، وہ بات عمران خان نے عوامی جلسے میں کر دی ، یہ وزیراعظم کے منصب کے خلاف ہے ، اس تقریر میں ایسا لگ رہا تھا کہ عمران خان فوج کا نام اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں یا پھر کوئی اور پیغام دے رہے ہیں۔
حامد میر کا کہناتھا کہ عمران خان اپنی تقاریر میں کہہ رہے ہیں کہ میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں ، میں سیاست نہیں بلکہ جہاد کر رہاہوں ، مذہبی اصلاحات آپ سیاست میں استعمال کر رہے ہیں، آپ کو زرداری کی شکل اچھی نہیں لگتی اور آپ کہتے ہیں وہ شکل سے ڈاکو لگتا ہے ۔
سینئر صحافی کا کہناتھا کہ الیکشن کمیشن نے آپ کو جلسہ کرنے سے روکا ، الیکشن کمیشن کے احکامات کی خلاف ورزی ہے اور آئینی حلف کے تقاضوں کی دھجیاں بھی اڑا رہے ہیں، فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔حامد میر کا کہناتھا کہ اگر آپ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے خلاف جہاد کر رہے ہیں تو پھر آپ ان کو کافر سمجھتے ہیں ، پھر آپ کہہ رہے ہیںکہ کفر کا نظام چل سکتاہے لیکن ظلم نہیں چل سکتا۔
اگر پیپلزپ ارٹی اور ن لیگ کے خلاف جہاد کر رہے ہیں تو پھر آپ ان کو کافر سمجھتے ہیں ، پھر آپ کہہ رہے ہیں کفر کا نظام چل سکتاہے ، ظلم نہیں ، اگر آپ کے خلاف میں یہ کفر ہے توپھر آپ اس نظام کے وزیراعظم کیوں ہیں، اگر آپ واقعی جہاد کر رہے ہیں تو جہاد کیلئے وزیراعظم ہونا ضروری نہیں ہے ۔
حامد میر کا کہناتھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ گردو غبار اتنی بڑھے کہ کسی کو کچھ نظر نہ آئے اور وہ سیاسی مقاصد حاصل کر لیں، میں یہ سمجھتاہوں کہ آرمی چیف یا کسی اور غیر سیاسی ادارے کے ساتھ ہونے والی گفتگو سیاسی جلسے میں اس طرح بیان نہیں کرنا چاہیے ۔