مالدیپ میں 7 رنگوں والی مچھلی دریافت
مالدیپ(قدرت روزنامہ)مالدیپ کے گہرے سمندر میں واقع ایک مقام ’ٹوائلائٹ زون‘ میں ایک نئی سات رنگوں والی حیرت انگیز مچھلی دریافت ہوئی ہے۔مالدیپ کے گہرے سمندر میں پائی جانے والی قوس قزح کے رنگ کی یہ مچھلی سائنس کی ایک نئی دریافت ہے۔
یہ عام طور پر سطح سے 40 سے 70 میٹر کی گہرائی میں رہتی ہے اور مالدیپ کی زبان میں اسے ’فِنی فینما‘ یعنی ’گلاب کا گلابی‘ کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس میں گلابی رنگت کے بہت سے شیڈ ہیں جو دوسرے رنگوں کے ساتھ مل کر دھنک کا تاثر دیتے ہیں جبکہ اس مچھلی کا سائنسی نام Cirrhilabrus finifenmaa ہے۔
اس ست رنگی مچھلی کو مالدیپ کے سائنسدان ڈاکٹر احمد نجیب نے دریافت کیا ہے جبکہ اس کی تفصیلات زوکیز نامی میگزین میں شائع ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے مالدیپ کے بحری حیاتیاتی مرکز کے ڈاکٹر احمد نے کہا کہ ہمارے ملک میں زیادہ تر تحقیق غیر ملکی کرتے ہیں لیکن اب اس ملک کے ایک ماہر نے یہ مچھلی دریافت کی ہے۔
اس مچھلی کو 90 کی دہائی میں دیکھا گیا تھا لیکن اس کی شناخت نہیں ہو سکی تھی۔ سب سے پہلے، سائنسدانوں نے سوچا کہ یہ ایک دوسری نوع Cirrhilabrus rubrisquamis یعنی ریڈ ویلوٹ (سرخ مخملی) ریس فش ہے۔
ریسس ایک چمکدار رنگ کی مچھلی ہے جو بچپن سے جوانی تک رنگ بدلتی ہے اور مالدیپ کے ساحل سے 1000 کلومیٹر دور دیکھی گئی ہے۔ اس طرح ان دونوں مچھلیوں کے بچے ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن جب یہ بڑی ہو جائیں گی تو ان کی الگ الگ شناخت ممکن ہو سکتی ہے۔
چند ماہ قبل ایک بالغ مچھلی کو پانی کے اندر ڈورن روبوٹ سے دیکھا گیا تھا اور جب غور کیا گیا تو وہ Cirrhilabrus rubrisquamis سے تھوڑی مختلف تھی جبکہ اس نئی مچھلی کے نر میں آڑو رنگت، شوخ کاسنی، نارنجی، گلابی اور گہرے جامنی رنگ کے کئی مختلف شیڈز دیکھے جا سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ ایک نئی دریافت ہے لیکن اس سے پالتو مچھلیوں کی صنعت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس کے خوبصورت رنگوں کی وجہ سے یہ مچھلی بڑی تعداد میں پکڑی اور فروخت کی جاتی ہے۔ دوسری طرف، یہ مرجانی چٹانوں کے سسٹم کو ٹھیک کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔