اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نادرا نے باپ کے بغیر بچوں کے ب فارم سمیت دیگر دستاویزات تیار کرنے کی راہ میں سب سے بڑی مشکل آسان کردی ہے . پاکستان میں بچوں کے پیدائشی سرٹیفیکیٹ اور ب فارم سے لے کر تعلیمی و شناختی دستاویزات میں والد کا نام لکھنا ضروری ہوتا ہے .
اسی وجہ سے ملک میں باپ کی شفقت سے محروم ہزاروں بچے بنیادی قومی شناختی دستاویزات سے محروم ہیں .
ایسے بچے ناصرف تعلیمی میدان سمیت ہر معاملے میں انتہائی مشکل کا شکار رہتے ہیں بلکہ زندگی بھر احساس کمتری میں بھی مبتلا ہیں . نیشل ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے جس کے بعد اب باپ کے بغیر بچوں کے شناختی دستاویزات کی تیاری میں مشکل درپیش نہیں ہوگی .
ملک بھر میں کام کرنے والے تمام نادرا مراکز کو خصوصی ہدایت جاری کی جاچکی ہیں جس کے تحت باپ سے محروم بچوں کی شناختی دستاویزات پر والد کا نام ضروری تصور نہیں ہوگا بلکہ سسٹم میں پہلے سے مہیا کیے جانے والے کسی بھی ایک فرضی نام کا انتخاب کرکے اسے درج کرلیا جائے گا . نادرا کو دی گئی ہدایت کے تحت اب بچوں کی شناختی دستاویزات میں ماں کی ازدواجی حیثیت بھی درج نہیں ہوگی . نادرا حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بچوں کو درپیش منفی معاشرتی مسائل سے بچانے میں مدد ملے گی .
باپ کے بغیر بچوں کی شناختی دستاویزات سے متعلق چیئرمین نادرا طارق ملک نے غیر ملکی ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ قومی شناختی دستاویزات ہر بچے کا بنیادی حق ہے، اس حوالے سے سعودی اور ایران کے علمائے کرام فتویٰ بھی جاری کرچکے ہیں . چیئرمین نادرا نے کہا کہ پاکستان میں 30 لاکھ ایسی خواتین ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے شوہر کے بغیر اپنے بچوں کو پال پوس کر معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کی جدو جہد کررہی ہیں .
طارق ملک نے کہا کہ نادرا میں یتیم یا لاپتہ ہوجانے والے والدین کے بچوں کی رجسٹریشن کے لئے باقاعدہ سسٹم موجود ہے تو پھر ان خواتین کا کیا قصور ہے، ہمیں ان اکیلی ماؤں کے بچوں کو سزا نہیں دینی چاہیے جن کا باپ انہیں کسی وجہ سے چھوڑ گیا ہو . چیئرمین نادرا نے کہا کہ خواتین کے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے ادارے میں خصوصی شعبہ بنایا گیا ہے جس کی سربراہ بھی ایک خاتون ہی ہے .