پراُمید رہیے؛ صحت مندی اور لمبی عمر پائیے!

بوسٹن(قدرت روزنامہ) امریکی نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ پراُمید رہتے ہیں اور ہر مسئلے میں مثبت پہلو تلاش کرتے ہیں، وہ نہ صرف دوسروں سے زیادہ صحت مند رہتے ہیں بلکہ ان کی عمر بھی قدرے طویل ہوتی ہے۔اگرچہ عام تاثر بھی یہی ہے کہ ’رجائیت پسند‘ یعنی ہر طرح کے حالات میں پرامید رہنے والوں کی صحت اچھی رہتی ہے لیکن اس بارے میں یہ پہلی باقاعدہ تحقیق ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں نفسیاتی اور اعصابی ماہرین کی ایک ٹیم نے 233 رضاکاروں کا 22 سال تک مطالعہ کرنے کے بعد دریافت کیا ہے کہ مثبت سوچ سے بلڈ پریشر معمول پر رہنے کے علاوہ امیون سسٹم (جسم کو بیماریوں سے بچانے والا قدرتی نظام) بھی مضبوط رہتا ہے۔
ڈاکٹر لیوینا او لی اور ان کے ساتھیوں کی اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رجائیت پسند افراد بھی اپنی روزمرہ زندگی میں دوسرے لوگوں ہی کی طرح مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور ان کا وقتی ردِعمل بھی دوسروں جیسا ہی ہوتا ہے۔

اس کے باوجود، رجائیت پسند فوراً ہی مسئلہ حل کرنے کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں اور وقتی ردِعمل پر ان کا فطری مزاج غالب آجاتا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جسے ماہرین نے ’’مثبت تاثر‘‘ کا نام دیا ہے۔مثبت تاثر کے نتیجے میں ان کا فشارِ خون (بلڈ پریشر) اور جسم کے مختلف حصوں کو خون کی فراہمی بھی معمول پر رہتی ہے؛ اور ان کا امیون سسٹم بھی صحیح طرح کام کرتا رہتا ہے۔
ماہرین کی یہی ٹیم 2019 میں یہ دریافت کرچکی ہے کہ رجائیت پسند افراد کی عمر، یاسیت پسند (ہر وقت مایوسی کا شکار رہنے والوں) کے مقابلے میں 11 تا 15 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔ نئی تحقیق سے اس بات کی ایک بار پھر تصدیق ہوئی ہے۔
’’رجائیت پسندی اور اچھی صحت میں تعلق اب اچھی طرح ہمارے سامنے آچکا ہے،‘‘ ڈاکٹر لیوینا نے کہا، ’’لیکن لمبی عمر کے معاملے میں یہ طے ہونا باقی ہے کہ آیا رجائیت پسندی اور طویل العمری میں صرف کوئی تعلق ہے یا پھر رجائیت پسندی کی وجہ سے عمر لمبی ہوتی ہے۔‘‘

ریسرچ جرنل ’’جیرونٹولوجی سیریز بی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق نیو میکسیکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں شعبہ صحتِ عامہ کے پروفیسر، جگدیش کھوبچندانی نے ان الفاظ میں تبصرہ کیا: ’’اکیسویں صدی میں مثبت سوچ اور رجائیت پسندی کے بارے میں کئی شہادتیں مل چکی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ یہ امیون سسٹم، دماغی افعال اور جسمانی صحت پر کس طرح سے اثر انداز ہوتی ہیں۔‘‘
’’آج ہم جان چکے ہیں کہ بہت زیادہ اعصابی تناؤ اور منفی ذہنیت سے ہمارے جسم میں نیورو اینڈوکرائن اور امنیاتی ردِعمل (امیون رسپانس) متاثر ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے ہمارے بیمار پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ بیمار پڑنے پر دوبارہ صحت یابی کا عمل بھی سست رہتا ہے،‘‘ انہوں نے وضاحت کی۔

Recent Posts

کے پی اسمبلی میں اپوزیشن نے بجٹ کو مفروضوں پر مبنی قرار دیدیا

پشاور (قدرت روزنامہ)اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کا کہناہے کہ صوبے نے وفاق سے قبل…

4 hours ago

وزیر اعظم کی چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پاکستان میں صنعتیں لگانے کی دعوت

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پاکستان میں صنعتیں…

4 hours ago

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی کونوٹس جاری کردیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے پی…

5 hours ago

قومی شاہراہوں اور موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نےقومی شاہراہوں اور موٹر ویز پر ٹول…

5 hours ago

مسائل کا حل اور ترقی عوام کا حق ہے، کسی کا احسان نہیں:وزیر اعلیٰ پنجاب

لاہور( قدرت روزنامہ )وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے رکن قومی اسمبلی شذرامنصب اورسابق ایم…

6 hours ago

لاہور میں آندھی، گرمی کا زور ٹوٹ گیا، آج رات کن شہروں میں بارش کا امکان ہے؟

لاہور (قدرت روزنامہ) صوبائی دارالحکومت میں ایک ہفتے سے جاری شدید گرمی کے بعد آندھی…

6 hours ago