او آئی سی اجلاس میں مداخلت کی کوشش کرنے والوں کی چیخیں آسمان تک سنائی دیں گی ، شیخ رشید نے واضح پیغام دیدیا
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیر داخلہ شیخ رشید نے واضح کر دیا کہ کسی مائی کے لعل میں ہمت ہے تو او آئی سی کے اجلاس میں مداخلت کر کے دکھائیں ، اگر کسی نے کوشش بھی کی تو ان کی چیخیں آسمان تک سنائی دیں گی ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ بلاول بھٹو کہتا ہے کہ او آئی سی کا اجلاس نہیں ہونے دیں گے ، کہ پارلیمنٹ ہاؤس آج کے بعد رینجرز اور ایف سی کے حوالے کر دیا گیا ہے ،میں تین بار لعنت بھیجتا ہوں ان لوگوں پر جو او آئی سی کے اجلاس کے انعقاد میں مسائل کھڑے کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ بلاول بھٹو کے ابھی تک سیاست میں دودھ کے دانت بھی نہیں نکلے اور وہ کہتے ہیں او آئی سی کا اجلاس نہیں ہونے دیں گے ، شکل دیکھو اپنی ، ساری مسلم دنیا سے پانچ چھ سو لوگ آرہے ہیں جہاں فلسطین ، افغانستان اور کشمیر کا مسئلہ زیر غور آئے گا ، اس کانفرنس کو ناکام کرنے والے سامراجی ایجنٹ ہیں ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ بلاول کے بعد سینئر سیاستدان شہباز شریف سے متعلق سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا غیر ذمہ دار بیان دے سکتا ہے ، صرف اتنا ہی کہوں گا کہ شہباز شریف کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی اچکن لٹکی ہی رہ جائے اور دس سال تک اچکن نیکر میں بدلی رہے ۔ 21 جنوری کو قرار داد پاس کی کہ 22 اور23 مارچ کو ایوان وزارت خارجہ کے پاس رہے گا، دو ہزار رینجرز اہلکار اور ایک ہزار ایف سی اہلکاروں سمیت پولیس بھی موجود ہے ، او آئی سی اجلاس کی وجہ سے ہی یہاں کرکٹ کا میچ نہیں ہورہا اور اسے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے ۔
شیخ رشید نے کہا کہ سپیکر کا حق ہے کہ وہ عدم اعتماد کو ختم تو نہیں کر سکتا مگر حالات کے تقاضے پر اسے ملتوی کر سکتا ہے ، یوسف رضا گیلانی اور وسیم سجاد کی رولنگ بھی موجود ہے ۔ اس کیلئے آئین کی کتاب کا آرٹیکل 254 اور صفحہ 149 پڑھ لیں ۔ مجھے نہیں پتہ کہ سپیکر نے کیا تاریخ دی ہے لیکن سارے ٹی وی 25 مارچ کا کہہ رہے ہیں ، پچیس میں سات دن کا اضافہ کر لیں تو یہ تقریب یکم اپریل بن جائے گی ، میں ماضی میں بھی کہتا رہا ہوں کہ پانچ تاریخ کو سیاست بدل جائے گی ، میرا دل گواہی دے رہا ہے کہ اتحادی بھی سوچیں گے ، مشاورت کریں گے اور پھر عمران خان کا ساتھ دینگے ۔
شیخ رشید نے سندھ ہاؤس کے باہر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی بھی مذمت کی اور کہا کہ ووٹ ڈالنے والوں کیلئے کوئی مداخلت نہیں ہو گی ، عمران خان کا تاریخی جلسہ ہے ، اپوزیشن بھی اسی روز جلسہ کر رہی ہے ، ہم دونوں کے الگ الگ جلسوں کیلئے تیار ہے ، ڈی سی او کمشنر کو کہا ہے کہ دونوں کی درخواستیں لے کر ایک تیبل پر بٹھا کر اپنی اپنی جگہ کا انتخاب کرائیں۔ دونوں جلسوں میں کوئی بد نظمی نہیں ہوگی۔ اگر ہوئی تو یاد رکھیں اگر پی ٹی آئی کے ورکرز کے خلاف مقدمہ ہو سکتا ہے تو پھر کسی کے خلاف بھی ہوسکتا ہے ۔