ہمارے بغیر نہ حکومت بن سکتی ہے اور نہ ختم ہوسکتی ہے ،آنے والے ہفتے کے درمیان ہمارا امتحان آرہا ہے، اہم اتحادی جماعت کا بڑا اعلان
کراچی(قدرت روزنامہ)متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیوایم)پاکستان کے کنونیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہمارے بغیر نہ حکومت بن سکتی ہے اور نہ ختم ہوسکتی ہے ،ایک اچھے وقت اور آنے والے ہفتے کے درمیان ہمارا امتحان آرہا ہے، کیا ہم اچھے وقت کے لئے تیار ہیں؟ تین بڑی جماعتیں، ن لیگ، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی دو کے تجربے ہم کر چکے ایک کا ہو رہا ہے جو توڑنے اور بکھیرنے کے فارمولے تھے وہ سب ناکام ہو چکے،حکومت کو بچانے سے زیادہ جمہوریت بچانے کا فیصلہ کرنا ہے . اتوار کو ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر
آباد میں جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جو ہم کو ختم کرنے آئے تھے آج انکے حوصلے ختم ہونے والے ہیں،ہماری سیاسی آزادی اور تعلیم پر قدغن لگانے والوں کا وقت ختم ہونے والا ہے،ہمارے طرز سیاست نے جاگیرداروں اورسرمایہ داروں کو متحد کردیا تھا، ہم بڑے خوش نصیب تھے کہ آزادی ملی مگر بدنصیبی سے ہم اسکی قدر نہیں کرسکے،ہم نے آزادی کی بھاری قیمت کے باوجود آزادی کی قدر کیوں نہیں کی .
انہوں نے کہا کہ آزادی کی قدر اسلئے نہ ہوسکی کہ پاکستان انکے ہتھے لگا جو سب سے بڑے غلام تھے ،آج عہد کرتے ہیں جس مقصد کیلئے یہ ملک بناتھا اسکو جان دیکر بھی بچائیں گے،ہماری تحریک کے زیر اثر ہی ہماری سیاست رہے گی،سیاست ایم کیوایم کا مقصد نہیں صرف نظریہ تک پہنچنے کا راستہ ہے،نام نہاد جاگیردارانہ جمہوریت اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے،جس ایم کیوایم کوستتائس پر روک دیا تھا مگر آج ہم حکومت کے ساتھ نہ ہو تو حکومت چل نہیں سکتی،ہمارے ساتھ کے بغیر نہ حکومت بن سکتی ہے نہ حکومت ختم ہوسکتی ہے . ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ وہ ایم کیوایم قائم نہیں رہ سکتی جو پاکستان کی مجوزہ سیاست کی نقل کرے،ایم کیوایم کے راستے پر چل کر پاکستان بچ سکتا ہے، ایک دوسرے سے لڑنا نہیں ایک دوسرے کیلئے لڑنا ہے ہم نے قربانیاں اس لئے نہیں دیں، جیلیں یوں نہیں بھری کہ اپنا حق مانگیں،ہماری تنظیم سے وابستگی کے باوجود ہم پر حق ہماری تنظیم کا ہے . ہم سب اپنے سے بہتر کارکنوں کو آگے لاکر تنظیم اور تاریخ دونوں سرخرو ہونگے ہمیں گمان ہے کہ کہیں بہت اچھا وقت آنے والا ہے . کیا ہم اچھے وقت کے لئے تیار ہیں؟آنے والے ہفتے کے درمیان ہمارا امتحان ہے ،ہم نے کوڑے اور قربانی صرف تنظیم کیلئے برداشت کیے ہیںایک اچھے وقت اور آنے والے ہفتے کے درمیان ہمارا امتحان آرہا ہے،ستائیس سے سات ہو کر بھی ہم ایوان میں اتنی اہمت ہی رکھتے ہیںجنہوں نے طے کیا ہوتا ہے ان کو بھی تہہ در تہہ صورتحال سے معلوم نہیں لگ رہا کہ جو طے ہوا ہے وہ طے ہو بھی پائے گا یا نہیں،صبح و شام تبدیلی و تغیر آتے رہیں گے،جیسے طوفان میں جہاز پھنس جاتے ہیں ،کچھ ایسی ہی حالت پاکستانی جمہوریت کی ہے،لکھنے والے قلم یا بکے ہوئے ہیں یا خوفزدہ ہیں . انہوں نے کہا کہ لیکن تاریخ گواہ رہے گی کہ ایم کیو ایم نے کب کب جمہوریت بچائی ہر بدلتے لمحے کی صورتحال میں ہمیں آپ کی رائے کی ضرورت ہے،آپ اجازت دیں تو رابطہ کمیٹی آگے بڑھے گی تین بڑی جماعتیں، ن لیگ، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی دو کے تجربے ہم کر چکے ایک کا ہو رہا ہے، آج بڑی اہم اجازت کیلئے کارکنان کا اجلاس بلایا ہے،اندرون سندھ سے بھی ذمہ داران کو کراچی اجلاس میں طلب کیا ہے،پاکستان کی صورتحال طوفان میں جہاز پھنس جانے جیسی ہے،آنے والے دنوں اور بدلتی ہوئی صورتحال میں فیصلوں کی اجازت درکار ہے . آج کارکنان ہم کو اجازت دیں کہ ہم کیا فیصلہ کریں؟ . انہوں نے کہا کہ تین بڑی پارٹیاں ہیں مسلم لیگ ن پیلزپارٹی اور تحریک انصاف دو کا تجریہ ہم کرچکے ایک کا تحربہ ابھی ہورہا ہے سیاست کی سمجھ یہ ہے سچ سوچ سمجھ کے بولوہم نے حکومت کو نہیں جمہوریت کو بچایا ہے اور ہم نے حکومت کو بچانے سے زیادہ جمہوریت بچانے کا فیصلہ کرنا ہے،ہماری 72 سال کی تاریخ اس قافلے کی تاریخ ہے جو تاریک راہوں میں ماری گئیجس کی پاکستان سے محبت کو اسکی کمزوری سمجھا گیایک ایسے بدنصیب نظام کا حصہ ہیں جو جمال سے جھوٹ بولتا ہے،اللہ ایسا سیاستدان ہمیں نہ بنائے ہمارے پاس ان ہی تین جماعتوں کے آپشنز موجود ہیںسب سے زیادہ کسی کے معاہدے پر عمل ہوا ہے تو موجود حکومت کے یہ سارے بھی ابھی عملدرآمد کے مرحلے پر ہیں . انہوں نے کہا کہ ہماری بنیادی چیزیں پوری نہیں ہوئی ہیںہمارے 100 سے زائد کارکنان لاپتہ ہیں،انکے اہل خانہ کے سامنے ایم کیو ایم گونگی نظر آتی ہے، جو کچھ وعدہ اور ارادہ تھا وہ اتنا زیادہ نہیں تھاانکی کچھ مجبوریاں ہیں جن پر کچھ صبر کیا تھاہمارے مطالبے سننے کی بجائے ہم پر ڈنڈوں کا استعمال کیا،ہمارے آنسو پوچھنے کی بجائے ہم پر آنسو گیس استعمال ہوئیاہم اپنا حق منوانے کے لئے مذاکرات کر رہے ہیں اقتدار میں شمولیت کے لئے نہیں،حیدرآباد یونیورسٹی کے کئے فنڈ ن لیگ کے دور میں منظور ہوا،اسی طرح گرین لائن اور کے فور کا منصوبہ منظور ہوا،شہری سندھ کا حق حکمرانی یہاں پر رہنے والے لوگوں کا ہوگا اس سے کم پر بات نہیں ہوگی . انہوں نے کہا کہ جتنے ہیں اتنے گننے کا مطالبہ ہے اس سے زیادہ کا نہیںجعلی مردم شماری پر آپ کی آواز ایوانوں اور عدالتوں میں گونج گئی اس وجہ سے نئی مردم شماری ہونے جارہی ہیجب مذاکرات کے دور شروع ہونگے و بہت سے مسترد لوگوں کو تکلیف ہوگیاپنی شناخت منوانے کے لئے دشمن ممالک بھی جنگوں کے بعد بات چیت کرتی ہے کسی کو سیاسی لوگوں کو دوستی کی اجازت نہیں تعلقات اتنے جتنی ایم کیو ایم اجازت دیتی ہے . ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ کسی کے تعلقات اتنے ہیں کہ تنظیم پر اثر انداز ہو سکتے ہیں تو وہ تحریری طور پر آگاہ کرےآج کا اجلاس کا مقصد آپ سے بات چیت کی اجازت لینے کا ہیجو توڑنے اور بکھیرنے کے فارمولے تھے وہ سب ناکام ہو چکیایم کیو ایم کی جگہ ایم کیو ایم کے نوجوان ہی لیں گے ہماری ٹیم کل جارہی ہے، دیکھتے ہیں پاکستانی سیاستدانوں کا کتنا بڑا دل ہے . آپ سب کو ایم کیو ایم کے 38 سال شان سے گزارنے کا ، حوصلہ اور یقین دینے کا ، پاکستان بچانے کا، بہت بہت مبارک ہو .
. .