بچپن سے اداکاری کا جنون تھا،صبا قمر
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستانی فلم انڈسٹری بے شمار مسائل کا شکا ر ہے۔ اس کے باوجود بھی ایک سے بڑھ کر بلاصلاحیت فن کار سامنے آرہے ہیں، جو نہ صرف ملک، بلکہ بیرون ملک بھی اپنی فن کارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ ایسے ہی منجھے ہوئے فن کاروں میں وراسٹائل اداکارہ صبا قمر کا شمار ہوتا ہے، جنہوں نے فنونِ لطیفہ کے مختلف اصناف میں اپنی خُوب صورت پرفارمنس سے خُود کو صفِ اول کے فن کاروں کی فہرست میں شامل کیا۔
انہوں نے ٹیلی ویژن اسکرین پر ڈراموں اور مختلف دِل چسپ پروگراموں میں ناظرین کے دل جیتے۔ جیو کے سب سے مقبول پروگرام ’’ہم سب امید سے ہیں‘‘ میں انہوں نے مختلف دل چسپ کردار نبھائے۔ ان کے مقبول ٹی وی ڈراموں میں چیخ، منٹو، باغی، بے شرم، میں ستارہ ، سنگت، ڈائجسٹ رائٹر اور مات وغیرہ شامل ہیں۔ صبا قمر نے بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکار ابرار الحق ، شجاع حیدر، بلال سعید، مصطفیٰ زاہد اور عاصم اظہر کے گانے کی ویڈیوز میں ماڈلنگ بھی کی۔
ڈراموں میں غیر معمولی کام یابی حاصل کرنے کے بعد سلور اسکرین کا رُخ کیا۔ پاکستانی سپر ہٹ فلم ’’آئینہ‘‘ کے ری میک میں عمدہ پرفارمنس دی۔ بعد ازاں ہدایت کار وجاہت رؤف کی فلم ’’لاہور سے آگے‘‘ اور سرمد کھوسٹ کی ’’منٹو ‘‘میں ان کے کام کو بے حد پسند کیا گیا۔ رواں ماہ ان کی سینئیر اداکار نعمان اعجاز کے ساتھ ایک ویب سریز ’’مسٹر اینڈ مسز شمیم‘‘ بھی ریلیزہوئی، جسے بے حد پزیرائی حاصل ہوئی۔ صبا قمر،امسال عید الفطر پر وہ ایک مرتبہ پھر دھماکا خیز انٹری کے لیے تیار ہیں۔
جی ہاں فلم بین انہیں جیو فلمز اور پروڈیوسر حسن ضیاء کی فلم ’’گھبرانہ نہیں ہے‘‘ میں خُوب صورت ہیرو زاہد احمد کے مدِ مقابل دیکھیں گے۔ قبل ازیں انہوں نے بالی وڈ کی سپر ہٹ فلم ’’ہندی میڈیم‘‘ میں بالی وڈ کے سپر اسٹارعرفان خان مرحوم کے مدِ مقابل جم کر اداکاری کی اوربالی وڈ کے سب سے بڑے فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نامزد بھی ہوئیں۔ صبا قمر کے فن کے مداحوں میں عالمی شہرت یافتہ گائیک استاد راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم بھی شامل ہیں۔ یہ دونوں گائیک صبا قمر کے منفرد فن کارانہ صلاحیتوں کے معترف ہیں اور اپنے انٹرویوز میں ان کی اداکاری کو سراہتے ہیں۔ صبا قمر کو ہر طرح کےکرداروں میں خُود کو ڈھالنا آتا ہے۔ وہ کردار کی رُوح میں اتر کر مداحوں کے دِلوں پر راج کرتی ہیں۔
صبا قمر نے اپنی عید پر ریلیز ہونے والی نئی فلم’’ گھبرانا نہیں ہے‘‘ کے بارے میں بتایا کہ اس فلم کی کہانی بہت دل چسپ ہے۔ زاہد احمد میرے ساتھ لیڈ رول پر ہیں۔ زاہد احمد کے ساتھ اس سے قبل بھی ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کرچکی ہُوں۔ اُن کے ساتھ اسکرین کیمسٹری بہت اچھی ہے۔اس فلم کا ہر کردار بہت عمدہ ہے۔ عید فیسٹیول میں ہماری فلم سنیما گھروں کی رونق بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ میڈیم کوئی بھی ہو، مجھے بچپن سے اداکاری کا جنون ہے۔ نِت نئے کردار ادا کرنا اچھا لگتا ہے۔ ابھی حال ہی میں اداکار نعمان اعجاز کے ساتھ ایک ویب سریز ’’مسٹر اینڈ مسز شمیم‘‘ بھی ریلیزہوئی ہے۔ مجھے نعمان اعجاز کے ساتھ کام کرنا بھی اچھا لگا۔‘‘
ایسا کہا جا رہا ہے کہ اِن دنوں فلم انڈسٹری ڈوب رہی ہے، آپ کیا کہتی ہیں؟ اس سوال پرصبا قمر نے سنجیدگی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کہنا دُرست نہیں ہے۔ عید پر ایک نہیں پانچ فلمیں ریلیز ہورہی ہیں۔ کورونا کی وجہ سے دُنیا بھر کی فلم انڈسٹری کا کام رُک گیا تھا۔ اب آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہورہا ہے۔ ہماری فلم انڈسٹری بھی جلد اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے گی۔‘‘
’’آپ نے بالی وڈ مووی’’ ہندی میڈیم‘‘ میں بھارت کے صفِ اول کے اداکار عرفان خان مرحوم کے مدِ مقابل اداکاری کی، وہ تجربہ کیسا رہا؟‘‘ جواب میں وہ بولیں کہ میں عرفان خان مرحوم کو سب سے بڑا اداکار مانتی ہُوں۔ ان سے بڑا کوئی فن کار ہو سکتا ہے، لیکن اُن جیسا کوئی نہیں، وہ اپنی مثال آپ تھے۔ان کے ساتھ فلم میں کام کرتے ہوئے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔‘‘
صبا قمر نے دورانِ انٹرویو ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ’’ میں حیدرآباد میں 5thاپریل کو پیدا ہوئی، میرا تعلق سید گھرانے سے ہے،والد اور والدہ مختلف فقہوں سے تعلق رکھتے تھے، لیکن میں خُود کو صرف مسلمان سمجھتی ہوں، میرے بچپن میں ہی والد کا انتقال ہو گیا تھا، لیکن میرے ذہن میں ان کی بہت سی باتیں اور یادیں آج بھی نقش ہیں۔ والدہ نے سخت زندگی گزاری اور ہم سب بہن بھائیوں کی اچھی پرورش کی۔ فیملی میں ہم دوبہنیں اور چار بھائی ہیں، بچپن میں میں بہت سادہ،شرمیلی اور معصوم تھی، مجھ میں بس ایک ہی برائی تھی اور وہ یہ کہ میں بہت ڈھیٹ اور ضدی تھی، جو سوچ لیتی، وہ کر کے ہی رہتی تھی۔‘‘
ٹیلی ویژن نگری میں کس طرح آنا ہوا؟ شوبز میں میں اپنے خاندان کی واحد فن کارہ ہوں، جس سے پہلے تو سب ہی ناراض ہوئے اور کچھ اب تک ناراض ہیں، میرا تعلق سید گھرانے سے ہے، جہاں تعلیم کے ساتھ اقدار کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، لڑکیوں کی ملازمت کوبھی پسند نہیں کیا جاتا۔ شوبز میں میری آمد محض اتفاقیہ تھی، میری فیملی کو بہت سخت اعتراض تھا۔ بہرحال میرا اپنا خیال ہے کہ کام اور جگہیں کبھی بُری نہیں ہوتیں، یہ تو انسان کے رویے ہوتے ہیں، جو کسی کو اچھا یا بُرا بناتے ہیں، میرا ماننا ہے کہ اگر کسی کو غلط کام کرنا ہو تو، وہ چاردیواری میں بھی کرسکتا ہے، شعبہ کوئی بھی ہو اگر نیت خراب ہو تو کسی کو غلط کام سے آپ روک نہیں سکتے، کچھ ایسے بھی ہیں، جنہوں نے تعلیم کے مقدس پیشے کا تقدس بھی پامال کیا ہے، میں شوبزنس میں ہُوں، لیکن خرافات سے بہت دُور رہتی ہوں،ہر کوئی میرا دوست نہیں۔ میں اپنے کام سے کام رکھتی ہوں، مجھے آج تک کسی کی سفارش نہیں کرنی پڑی،میں سب کا احترام کرتی ہُوں اور سب سے عزت ہی چاہتی ہوں، کوئی غلط طریقے سے بات بھی کرنے کی کوشش کرے، تو میں شٹ اپ کال دے دیتی ہوں۔‘‘
صبا کہتی ہیں کہ جیو کے پروگرام ’’ہم سب امید سے ہیں‘‘ میں لوگوں نے میرے کام کو بہت پسند کیا تھا، ابتداء میں اس پروگرام میں کام کرنے کی میری بالکل بھی مرضی نہیں تھی، یہ محض اتفاق تھا۔ ‘‘
آپ نے فلموں میں بہت کام کیا، اس کی کیا وجہ ہے؟ مجھےابتداء میں فلم میں کام کی بہت اچھی آفرز ہوئیں۔ لالی وڈ سے سید نور، جاوید شیخ اور بالی وڈ میں راکیش مہرہ اور امتیاز علی نے مجھے کئی بار فلم کی آفر کی، لیکن ماضی میں مجھے گھر والوں کی جانب سے کام کی اجازت نہیں ملی۔اب صورت حال مختلف ہے، میں خود کو اب میچور سمجھتی ہوں اور اچھے بُرے کی پہچان بھی ہو گئی ہے۔
ماضی میں مجھے بالی وڈ مووی ’’لو آج کل‘‘ میں گائوں کی لڑکی کا کردار ملا تھا، لیکن مجھے یہی لگا کہ یہ کردار دیپیکا کے مقابلے میں ایک چھوٹا کردار ہوگا، اس لیے میں نے تو یہ کردار کرنے سے انکار کردیا تھا۔ میں خود کو محبِ وطن فن کارہ سمجھتی ہوں،ہم سب نے یہ ملک بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے،ملک سے باہر ہمیں خود کو پاکستان کا سفیر سمجھنا چاہیے۔
صبا قمر کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ڈرامے میں فلم جیسی صورتِ حال کو شامل نہیں کرنا چاہیے۔ ٹی وی ڈراما حقیقت سے قریب ہونا چاہیے۔ آج کل کے ڈراموں میں اسٹوری اور اچھی اداکاری غائب اور ساری توجہ جیولری، میک اپ اور ملبوسات پر ہوتی ہے۔ میوزک کی ضرورت ہو یا نہ ہو غیر ضروری موسیقی کا استعمال عام نظر آتا ہے۔ سب سے بنیادی چیز ڈرامے کی کہانی ہے،کہانی ایسی ہونی چاہیے کہ ڈراما دیکھنے کا دل چاہے۔ کام جتنا حقیقت سے قریب ہو گا ،اتنا ہی خُوب صورت اور پُر اثر ہوگا۔
اس کے علاوہ ڈراموں میں اگر اداکار کو کاسٹ کرتے وقت دوستیاں نہ نبھائی جائیں تو نتائج اور بہتر ہوسکتے ہیں۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ ’’مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے، میرے پاس بہت سی کتابیں بھی ہیں، جیسا دیس ویسا بھیس، موقع کی مناسبت سے لباس پہننا پسند کرتی ہوں، گھر پر سادگی میری اولین ترجیح ہوتی ہے،چھٹی والے دن بالوں میں تیل لگا کر بھی باہر چلی جاتی ہوں، بلا وجہ گھومنا پسند نہیں، سیلف میڈ ہوں۔ علی ظفر کی آواز میں کشور کمار کی جھلک نظر آتی ہے، اس لیے وہ بہت پسند ہے۔ استاد راحت فتح علی خان، عاطف اسلم اورعاصم اظہرکے گانے شوق سے سنتی ہُوں۔ فن کاروں میں جو اچھا کام کرتا ہے، وہ مجھے پسند ہے۔