منحرف ارکان حکومت میں واپس آئیں گے یا نہیں؟ وزیراعظم کی پیشکش کے بعد فیصلہ سنا دیا گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) آرٹیکل63 اے کے تحت نا اہلی کا خوف ہو یا وزیراعظم عمران خان کی واپسی کی پیش کش، پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے حکومت میں واپسی سے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق آرٹیکل63 اے کے تحت نا اہلی کا خوف ہو یا وزیراعظم عمران خان کی واپسی کی پیش کش، منحرف ارکان نے حکومت میں واپسی سے انکار کردیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ حکومت کی پارٹی میں باغی ارکان کی تعداد 35 ہو چکی جبکہ منحرف ارکان میں سے کوئی بندہ واپس نہیں جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم میں سے زیادہ تر سینئیر سیاست دان ہیں کوئی ایسی ویسی صورت حال ہوئی تو نشست سے استعفیٰ دے دیں گے۔

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رکن احمد حسین ڈیہڑ نے کہا مجھ پر پیسے لینے کا الزام لگایا گیا میں نے 40کروڑ روپے کی زمین مفت ریسکیو 1122 کو دے دی جبکہ میرے گھر پر غنڈہ بریگیڈ سے حملہ کرایا گیا۔دوسری جانب نور عالم خان نے کہا ہمیں گالیاں دینے کے بعد حکومت کس منہ سے ہماری واپسی کا مطالبہ کر رہی ہے، عمران خان اگر انسان کو انسان کی نظر سے دیکھتے، شیرُو کتے کی نظر سے نہ دیکھتے تو یہ حالات نہ ہوتے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد پر بیرونی سازش اور ہارس ٹریڈنگ کےٹھوس ثبوت موجود ہیں، کراچی سے کس جہاز میں اور کیسے پیسے لائے گئے ثبوت موجود ہیں، مناسب وقت پر تمام ثبوت وزیراعظم قوم کےسامنے رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو کہاں کب اور کتنے کی آفر کی گئی یہ تفصیلات بھی موجود ہیں ہمارے کئی ہمارے کئی ممبران نے ان آفرز کو ٹھکرا دیا، وزیراعظم عمران خان نےصاف کہا کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا جائیگا، شوکازجاری ہونے کے بعد کئی ممبران واپسی کیلے رابطہ کیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ چھانگامانگا کی سیاست کا دور اب نہیں آئیگا اب سب سامنے آجاتا ہے،

آئینی میں واضح ہے کہ ضمیر کےمطابق کہاں ووٹ دینا ہے، اسی لیے تاحیات نااہلی سےمتعلق سپریم کورٹ سے تشریح مانگی گئی ہے، پارٹی پالیسی کیخلاف جانےوالے کا ووٹ شمار ہونا چاہیے یا نہیں تشریح مانگی ہے، وزیراعظم پراعتماد نہیں ہے تو سادہ سا جواب ہے استعفیٰ دیں اورنیا الیکشن لڑیں۔اسد عمر نے کہا کہ نواز شریف اورمودی کی قربت بھی ہے اور ذہن بھی ایک جیسا چلتا ہے، قربت بھی ہو اور ذہن بھی ایک جیسا چلتا ہو تو الفاظ بھی مل جاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے تانے بانے باہر سے بھی مل رہے ہیں، بلاول بھٹوکی دھمکی دیکھ لیں،وہ کس کا بیانیہ آگے بڑھا رہے ہیں، بلاول کہتےہیں اوآئی سی کانفرنس پاکستان کیلئے نہیں طالبان کیلئے ہورہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدہ ہوگیا تھا کہ انہیں ایک اور وزارت دی جائیگی، کون سی وزارت ہوگی یہ ابھی طے نہیں ہوا تھا اور اس کا تعلق تحریک عدم اعتماد سے بھی نہیں تھا لیکن معاہدے پر عمل سے قبل ہی عدم اعتماد آگئی جس کی وجہ سے کابینہ میں ردوبدل رک گیا۔