ذیابیطس کے مریضوں کا روزے نہ رکھنے کا جواز نہیں، مفتی تقی عثمانی

کراچی(قدرت روزنامہ) معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ذیابطیس میں مبتلا ہونا رمضان کے روزے نہ رکھنے کا جواز نہیں۔ماہرین کے مطابق ذیابطیس کے مرض میں مبتلا زیادہ تر افراد نہایت آسانی کے ساتھ رمضان کے روزے رکھ سکتے ہیں لیکن اس سلسلے میں انھیں ڈاکٹروں اور ماہرین صحت سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ کی جانب سے منعقدہ آٹھویں انٹرنیشنل ڈائیبیٹیز اینڈ رمضان کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،دو روزہ بین الاقوامی ڈائبیٹیز اینڈ رمضان کانفرنس بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی اور ڈائبٹیز اینڈ رمضان انٹرنیشنل لائسنس کے تعاون سے منعقد کی جارہی ہے اور اس کانفرنس سے ڈائبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل پروفیسر عبد الباسط، پروفیسر یعقوب احمدانی، پروفیسر اعجاز وہرہ، متحدہ عرب امارات سے پروفیسر ڈاکٹر محمد حسنین، لاہور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم، برطانیہ سے ڈاکٹر سلمہ مہر، ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر زاہد میاں سمیت دیگر ماہرین نے خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماہر صحت پروفیسر اعجاز وہرہ کا کہنا تھا کہ روزہ نہ صرف تزکیہ نفس کا ایک اہم ذریعہ اور جسمانی عبادت ہے بلکہ یہ انسانی صحت کیلیے انتہائی مفید عمل ہے، ذیابطیس کے مریضوں کو اپنے معالج کے مشورے سے روزے رکھنے چاہیے جس کے نتیجے میں ان کی شوگر کا کنٹرول بہت بہتر ہو سکتا ہے، روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر کسی شخص کی شوگر 70 سے کم ہو جائے، دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جائے، گھبراہٹ ہو اور پسینے آنا شروع ہوجائیں تو ایسے مریض کیلیے روزہ توڑنا جائز ہے۔
معروف ماہر ذیابطیس اور ڈائبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ 2008 سے قبل 90 فیصد ماہرین صحت ذیابطیس میں مبتلا لوگوں کو روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیتے تھے جس کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا اکثر لوگ اس اہم جسمانی روحانی عبادت سے محروم رہ جاتے تھے۔
پروفیسر یعقوب احمدانی کا کہنا تھا وہ پچھلے 14سال سے رمضان اور حج کے حوالے سے ذیابطیس کے مریضوں میں آگاہی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب تک آٹھ کانفرنسز منعقد کروا چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے کئی سالوں سے عوامی آگاہی کے پروگرامات سمیت ڈاکٹروں کی تربیت پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔