صحت

ہروقت کی تھکاوٹ سے جسم بوجھل رہتا ہے، تو آج وجہ بھی جان لیں

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)روزانہ معمولات زندگی کی ادائیگی اور جسمانی مشقت کے بعد تھکاوٹ ہونا عام بات ہے لیکن بغیر کسی وجہ کے دن کے بھر تھکاوٹ طاری رہنا اور ذہن کو بیدار کرنے کے لئے چائے کا سہارا لینا درست نہیں ہے۔
دنیا کی ایک بڑی آبادی اس مسئلے کا شکار ہے اور دن کا زیادہ وقت خود کو تھکا ہوا محسوس کرتی ہے۔ ماہرین کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ اس طرح کی شکایت کسی بیماری کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے تاہم یہاں پر اسکی ممکنہ دیگر وجوہات بیان کی جارہی ہیں جو درج ذیل ہے ۔
پرسکون نیند کی کمی
ماہرین صحت دن کی توانائی کو رات کی گہری اور پرسکون نیند سے جوڑتے ہیں اگر رات کی نیند کا دورانیہ کم یا اس کا معیار بہتر نہ ہوتو یہ دوسرے دن یہ آپ کی تھکاوٹ کا باعث بنے گی۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینا ہر بالغ فرد کے لئے ازحد ضروری ہے، لیکن نیند کا یہ دورانیہ مکمل کرنے کے بعد تھکاوٹ ہونا اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ نیند کا معیار درست نہیں ہے یعنی اکثر افراد رات میں کئی بار جاگتے ہیں اس کی وجہ اسٹریس یا کوئی پریشانی، ماحولیاتی مسائل جیسے ڈیوائسز کی اسکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی، آوازیں، سرد یا گرم موسم، غیر آرام دہ بستر اور بچے وغیرہ ہوسکتے ہیں۔ اس کیفیت سے بچنے کے لئے نیند کا وقت مقرر کرکے اس پرسختی کے ساتھ عمل کریں۔ سونے سے قبل نیند میں خلل پیدا کرنے والے عوامل سے جیسے گرم اور میٹھے مشروبات اور اسکرین کو دیکھنے سے اجتناب برتیں۔
بے خوابی کا عارضہ (سلپ اپنیا)
گہری اور پر سکون نیند مجموعی صحت کی ضامن ہے لیکن بے خوابی کے عارضہ جیسے سلپ اپنیا سے نیند کا تسلسل برقرار نہیں رہتا نتیجے میں جسم میں کئی امراض جنم لینے لگتے ہیں جس کی سب عام کیفیت دن بھرتھکاوٹ کی ہے۔ اس عارضہ میں نیند کے دوران سانس بھاری ہوجاتی ہے یا کچھ لمحے کے لئے تھم جاتی ہے، جس سے نیند کا دورانیہ اور معیار دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ عام طور پر ایسا ٹانسلز بڑھنے کی وجہ سے ہوتا ہے جس سے ہوا کی گزرگاہ متاثر ہوتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے تاکہ اس بیماری سے نجات کے لئے بہترعلاج تجویز کیا جاسکے۔
آئرن کی کمی
جسم کو اپنے افعال کی بہتر انجام دہی کے لئے ضروری آئرن کی اشد ضرورت ہوتی ہے ان کی کمی جسم کے نظام پراثر انداز ہوتی ہے اسی میں نیند بھی شامل ہے جیسے آئرن کی کمی سے آپ کمزور، ارتکاز میں کمی، سست اور چڑچڑا پن جیسے مسائل کا شکارہوجاتے ہیں آئرن کی کمی جسم کے خلیات اور پٹھوں میں آکسیجن کی فراہمی کو متاثرکرتی ہے جو تھکاوٹ کا سب بنتی ہیں جبکہ اس کی مستقل کمی مختلف امراض کا سبب بھی بن سکتی ہے، آئرن کی کمی کو دور کرنے کے لئے سبز پتوں والی سبزیاں، انڈوں، گریاں اور وٹامن سی سے بھرپور غذا کا استعمال کریں تا کہ اس طرح کے مسائل سے تحفظ مل سکے۔
وٹامن بی 12 کی کمی
یہ اہم وٹامن دماغ، اعصاب، خون کے خلیات اور جسم کے دیگر اعضاء کے افعال کی بہتر انجام دہی اور نشوونما میں معاونت کرتا ہے یہ گوشت، مچھلی، چکن، انڈوں اور دودھ میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ سبزیوں پر انحصار کرنے والے افراد اس کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں اس لئے اسے حاصل کرنے کے دوسرے ذرائع پر ضرور توجہ دینی چاہئے۔
کثرت سے میٹھا کھانا
چینی کا استعمال اگراعتدال میں رہے تو جسم میں توانائی کا باعث بنتا ہے لیکن اس کی زیادتی جسم پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے اور کئی امراض جیسے ذیابیطس، موٹاپا، عارضہ قلب کے ساتھ توانائی میں کمی کا سبب بھی بنتی ہے۔ جس کا اثر مزاج اور جسمانی سرگرمیوں پر بھی ہوتا ہے اور تھکاوٹ کا احساس زیادہ طاری رہتا ہے اس لئے میٹھے کو مناسب مقدار میں استعمال کریں۔تاہم پروٹین سے بھرپورکا استعمال کریں اور جنک فوڈ سے گریز کریں۔
ڈپریشن کے اثرات
ڈپریشن کے اثرات میں تھکاوٹ کے ساتھ نیند میں خلل یا معیار میں تبدیلی عام ہے۔ اس کی دیگر علامات میں کسی کام میں دل نہ لگنا، اپنے پسندیدہ مشغلوں میں اکتاہٹ محسوس کرنا اور بے بسی کا احساس ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ ڈپریش کا جب بھی احساس ہو تو معالج سے رابطے کے ساتھ واک یا ورزش کو معمول میں شامل رکھیں تاکہ اس مرض سے نجات مل سکے۔
تھائی رائیڈ
تھائی رائیڈ گلینڈ سے خارج ہونے والے ہارمون کی سطح اگر کم ہوتو یہ بھی تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے جبکہ اس کی دیگرعلامات میں ٹھنڈ کا احساس، بالوں کا گرنا، جلد کی خشکی اورقبض شامل ہیں۔ خون کے ایک سادہ ٹیسٹ کے ذریعے اس مرض کا پتا چلایا جاسکتا ہے۔
ورزش سے دوری
ماہرین اس دور میں غذا کے ساتھ ورزش کی اہمیت پر زور دیتے ہیں یہ ایک ایسا عمل ہے جو آپ کی مکمل صحت کا ضامن ہے، ایک امریکی تحقیق کے مطابق صحت مند مگر سست طرز زندگی کے اختیارکرنے والے بالغ افراد اگر ہفتہ بھر میں تین بار صرف بیس منٹ کی ورزش کو معمول بنالیں تویہ ان میں توانائی کے اضافے اور تھکاوٹ میں کمی کا سبب بنے گی۔ اس طرح جسم مضبوط اور توانا ہوگا اور دوران خون بہتر ہونے کی وجہ سے دل کا نظام بھی مؤثر انداز میں کام کرے گا۔
ہارمونز کا اعتدال میں نہ ہونا
جسم میں ہارمونز کی سطح میں کمی تھکاوٹ کو جنم دیتی ہے جیسے مردوں میں ٹسٹوسیٹرون نامی ہارمون جبکہ مردوں و خواتین دونوں میں کورٹیسول کی سطح میں کمی کا نتیجہ بھی تھکاوٹ کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اسی طرح خواتین میں ایسٹروجن کی سطح بڑھنا اور پروجسٹرون کی ناکافی مقدار تھکاوٹ اورمزاج کو چڑچڑا بنا دیتی ہے۔ اگر مسلسل ایسا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے تاکہ ٹیسٹ کی مدد سے اس کی وجہ معلوم کی جا سکے۔
ذیابیطس
ذیا بیطس کے مرض میں جب خون میں گلوکوزسطح بڑھ جائے تواس سے دوران خون متاثر ہوتا ہے اس طرح خلیات کو آکسیجن اور غذائیت نہیں ملتی جس کے نتیے میں تھکاوٹ محسوس ہونے لگتی ہے،اسی طرح اگر بلڈ شوگر کی سطح کم ہونے کی صورت میں بھی چکر آنے کا احساس ہوتا ہے۔ اگر تھکاوٹ کے ساتھ دیگر علامات جیسے پیاس کا زیادہ لگنا، پیشاب کی حاجت بڑھ جانا، بھوک کا زیادہ لگنا بینائی کمزور ہونے لگے تو ذیابیطس کا ٹیسٹ ضرورکرائیں تاکہ علاج کیا جاسکے۔
پانی کا استعمال کم کرنا
جسم کے تمام افعال کی بہتر انجام دہی کے لئے پانی کی مناسب مقدار بے حد ضروری ہے، ڈی ہائیڈریشن یا پانی کی معمولی سی یعنی صرف دو فیصد کمی بھی توانائی کی کمی کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجےمیں خون کی مقدار کم ہو کر گاڑھی ہونے لگتی ہے جو دل کے افعال کو بری متاثر کرتی ہے اس طرح آپ کے پٹھوں اوراعضاء کو آکسیجن کی فراہم کم ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ تھکاوٹ کی شکل میں سامنے آتا ہے۔
غیرضروری پریشانیاں
بعض افراد غیر ضروری طور پر پریشان رہتے ہیں اورمنفی سوچ ان پر حاوی رہتی ہے جیسے آفس میں باس کے بلانے پر ملازمت سے نکالنے کا خوف طاری ہوجانا اسی طرح دیگر خوف کی بنا پر ذہن بوجھل رہتا ہے اورہروقت تھکاوٹ طاری رہتی ہے، اس کے لئے ضروری ہے ذہن کو پر سکون رکھنے کے لئے مراقبہ کریں، گھر سے باہرنکلیں، ورزش کریں یا اپنے خدشات دوستوں سے شیئرکریں تاکہ اس عارضے سے نجات حاصل کر سکیں۔
ناشتہ نہ کرنا
دن کا آغاز بھرپور ناشتہ سے کرنا ضروری ہے کیونکہ رات کے کھانے کے بعد سونے کے دوران جسم اس سے حاصل ہونے والی توانائی کو خون کی پمپنگ اور آکسیجن کو پھیلانے کے لیے استعمال کرتا رہتا ہے، اس لئے صبح بیدار ہوکردوبارہ سے جسم کو غذا کی صورت میں توانائی فراہم کریں تاکہ دن بھر تھکاوٹ سے محفوظ رہ سکے۔
جنک فوڈ
بہت سے زیادہ میٹھی اور سادہ فائبر والی غذاؤں کے استعمال سے جسم میں بلڈ شوگربڑھنی لگتی ہے کیونکہ یہ جتنی تیزی سے بڑھتی اور اتنی ہی رفتار سے کم بھی ہوجاتی ہےاس عمل سے جسم میں تھکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے، کوشش کریں صحت بخش غذا کا استعمال کریں تاکہ دن بھر توانا رہ سکیں۔
سونے سے قبل اسکرین دیکھنا
سونے سے قبل موبائل یا کسی بھی اسکرین کو دیکھنا دماغ میں موجود اس ہارمون کو متاثر کرتا ہے جو نیند کو ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے، جس کے نتیجے میں نیند متاثر ہوتی ہے اور دن کا آغاز تھکاوٹ کے احساس کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس لئے سونے سے تقریباً دو گھنٹے قبل ہر طرح کی اسکرین کو دیکھنے سے گریز کریں۔
کیفین کا استعمال
چائے یا کافی کا استعمال بھی اعتدال میں کیا جانا ضروری ہے کیونکہ اس کی زیادتی نیند اورجاگنے کے عمل کو بری طرح متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں دن بھر تھکاوٹ کا احساس غالب رہتا ہے۔ کوشش کریں کہ دن میں کافی یا چائے کے تین کپ سے زیادہ استعمال نہ کریں۔
چھٹی کے دن رات دیر تک جاگنا
دنیا کی بڑی آبادی چھٹی والے دن رات دیر تک جاگتی ہے جس کے نتیجے میں ان کا نیند کا شیڈول بری طرح متاثر ہوجاتا ہے پھر دوسرے دن صبح اٹھنے پرنیند پوری نہ ہونے کی بنا پرتھکاوٹ کا احساس طاری رہتا ہے لہذا چھٹی والے دن بھی وقت پرسوئیں۔