اسلام آباد (قدرت روزنامہ)فلم پاکیزہ کا اسکرپٹ 1956ء میں تیار ہوا اور 18جنوری 1957ء کو عکس بندی کا باقاعدہ آغاز ہوا تھا، کسے خبر تھی کہ یہ فلم ریلیز ہونے میں 16برس لگ جائیں گے . فلم کے آغاز میں سب کچھ ٹھیک رہا لیکن بہت جلد مینا کماری اور کمال امروہی کی گھریلو تلخی اس ڈریم پروجیکٹ کو سبوتاژ کرنے لگی .
مینا کماری ایک دن ایسی گئیں کہ کمال امروہی اور فلم پاکیزہ پانچ برس تک ان کی راہ دیکھتے رہ گئے .
دوسری جانب جرمن سینماٹوگرافر جوزف ورشنگ 1967ء اور موسیقار غلام محمد 1968ء کو یہ شاہکار ادھورا چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہو گئے، دوستوں کا اصرار دیکھتے ہوئے کمال امروہوی نے اپنی ضد چھوڑ دی .
انہوں نے اپنی منجو (مینا کماری) کو ایک خط لکھا کہ ’آپ نے شرط رکھی تھی کہ جب تک میں تمہیں طلاق نہ دے دوں تم فلم پاکیزہ مکمل نہیں کرو گی، میں تمہیں رشتۂ ازدواج سے آزاد کر دوں گا، اس کے بعد اگر آپ اپنی پاکیزہ مکمل کرنے کے لیے رضامند ہوں تو مجھے بے حد خوشی ہو گی، پاکیزہ ایک ڈوبتی ہوئی کشتی ہے، جو تمہاری نگہبانی میں پار لگ جائے گی . ‘
اس طرح 16 مارچ 1969ء کو تقریباً پانچ برس بعد فلم کی شوٹنگ دوبارہ شروع ہوئی . ابتدائی طور پر فلم 1971ء میں سینما گھروں کی زینت بننا تھی لیکن پاک بھارت جنگ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئی . چار فروری 1972ء کو فلم ریلیز ہوئی اور ابتدائی ردعمل مایوس کن تھا .
کثرتِ مے نوشی کے سبب31 مارچ کو مینا کماری کی زندگی کا چراغ گُل ہو گیا . ٹریجڈی کوئین کو آخری خراج تحسین پیش کرنے کے لیے سینما گھروں میں لوگوں کا سمندر اُمڈ آیا . ابتدائی طور پر، جو فلم خسارے میں جا رہی تھی، وہ تقریباً چھ کروڑ کماتے ہوئے سال کی کامیاب ترین فلم ٹھہری .