قادر پٹیل کی حفاظتی ضمانت منظور
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دہشتگردوں کے علاج معالجے کے کیس میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے قادر پٹیل کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی گئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے قادر پٹیل کی گرفتاری سے روکتے ہوئے تیرہ اپریل تک متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد پیپلز پارٹی ایم این اے قادر پٹیل نے گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے حفاظتی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی۔
وارنٹ گرفتاری انسداد دہشتگردی عدالت کراچی نے جاری کیے۔وکیل قادر پٹیل نے عدالت کو بتایا کہ 26 مارچ کو کیس میں پیش ہونا تھا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے باعث عدالت پیش نہیں ہوسکا۔قادر پٹیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدم پیشی کے باعث وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ خدشہ ہے گرفتار کرلیا جائے گا۔ حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔
سندھ ہائی کورٹ کا انکار
(شاہد حسین) اس سے قبل پیپلز پارٹی کے ایم این اے قادر پٹیل نے گرفتاری سے بچنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے حفاظتی ضمانت منظور کرنے سے انکار کر دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ قادر پیٹل ملک میں موجود ہیں، اگر گرفتاری کا خطرہ ہے تو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت حاصل کرسکتے ہیں۔مامون شیروانی ایڈووکیٹ نے مؤقف پیش کیا کہ اے ٹی سی نے اہم قانونی نکات کو نظر انداز کیا۔ قادر پٹیل اے ٹی سی میں پیش ہونا چاہتے ہیں گرفتار کرنے سے روکا جائے۔عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر قادر پٹیل کے وکیل سے دلائل طلب کرلیے۔
وکیل قادر پٹیل نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اجلاس اور سیاسی مصروف کے باعث قادر پٹیل اے ٹی سی میں پیش نہیں ہوسکے تھے۔انسداددہشت گردی عدالت نے دہشت گردوں کے علاج کے مقدمے میں عدم پیشی پر قادر پٹیل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔اے ٹی سی نے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے کیس میں ریمارکس دیے تھے کہ اسمبلی اجلاس نہیں ہو رہا تو قادر پٹیل پیش کیوں نہیں ہوئے؟