دھمکی آمیز خط چیف جسٹس کو دکھانے کے لیے تیار ہیں، اسد عمر
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسد عمر نے کہا ہے کہ دھمکی آمیز خط چیف جسٹس کو دکھانے کے لیے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھمکی آمیز خط میں تحریک عدم اعتماد کا واضح ذکر ہے، اس میں واضح لکھا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوئی تو نتائج خوفناک ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس خفیہ خط کو چیف جسٹس آف پاکستان کو دکھانے کے لیے تیار ہے،نواز شریف برطانیہ میں جن لوگوں سے ملتے رہے اس سے جلد وزیراعظم قوم کو آگاہ کریں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت کو خفیہ خط کے پیچھے چھپی سازش کا علم ہے، اسی لیے وہ منحرف ارکان اور اتحادیوں کو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی گارنٹیاں دیتے رہے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا ہے کہ کسی کو شک ہے تو وزیراعظم خط دکھانے کو تیار ہیں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کوخط دکھانےکو تیارہیں، چیف جسٹس سے خط کب شیئر کیا جائے گا اس کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مراسلے میں کیا ہے یہ اعلیٰ سول وعسکری قیادت تک محدود ہے، خط کابینہ کے صرف2 یا 3 ممبرز نے دیکھا ہے، قومی سلامتی کیلئے کسی ایکشن کی ضرورت پڑی تو فوج مکمل ساتھ ہوگی۔اسد عمر نے کہا کہ مراسلے میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بھی ذکر ہے، مراسلےسے نظرآتا ہے بیرونی ہاتھ بھی عدم اعتماد تحریک میں شامل ہے ہیں، سازش کے مرکزی کردارنوازشریف ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ مراسلہ کہاں سے آیا، کس نے بھیجا یہ نہیں بتائیں گے، مراسلہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے سے قبل لکھا گیا، مراسلے میں عدم اعتماد کی تحریک کا ذکرتھا۔انہوں نے کہا کہ زیادہ اراکین کومعلوم نہیں تحریک کے پیچھے کون سے عناصر ہیں، حقائق سامنے آنے کے بعدارکان اس بارے میں ضرورسوچیں گے، ابھی ارکان اسمبلی لاعلمی کے باعث اس کھیل کا حصہ ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ امید ہے اراکین اسمبلی سوچیں گے اس کھیل کا حصہ کیوں ہیں، امید ہے ارکان اسمبلی حقائق سامنے رکھ کرفیصلہ کریں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ خط عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے آیا، خط میں عدم اعتماد کا ذکر ہے، خط آفیشل سیکریٹ ایکٹ کامعاملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کااس لیے نہیں کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنے، چیف جسٹس ملک کے بڑے ہیں اس لیے خط دکھانے کا کہا، نوازشریف کی اسرائیلی سفارتکار و دیگر سے ملاقاتیں ہوئیں، میں اس وقت بھی کہہ رہا تھا نوازشریف کو باہر نہیں جانے دو، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارایسا نہیں ہوا۔