پی ٹی آئی حقیقی ورکروں کے پاس جائے گی ، اگر عمران خان نے آنا ہے تو ۔۔۔ اکبر ایس بابر نے بڑا دعویٰ کردیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے حقیقی ورکروں کو اکٹھا کریں گے ، یہ جماعت اپنے حقیقی ورکروں کے پاس جائے گی، اگر عمران خان نے آنا ہے تو ا س کا فیصلہ وہ خود کریں گے . اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ یہ غلط بات کہی جا رہی ہے کہ چیئرمین ٹھیک ہے اور باقی مشیر غلط ہیں ، یہ غلط مشیر بھی عمران خان نے چنے تھے ، انہوں نے ہی یہ سارا راستہ چنا ، آپ کو ذمہ داری قبول کرنی چاہئے ، اگر مغرب کی جمہوریت ہوتی اور نظر آرہا ہوتا کہ کوئی اکثریت کھو بیٹھا ہے تو وہ بڑے بڑے دعوے نہ کرتا نہ کہتا کہ دس لاکھ لوگوں کا جلسہ کروں گا بلکہ مستعفی ہو جاتا ، جمہویت انہیں حالات میں مضبوط ہوتی ہے جب لیڈر ذات کی بجائے جمہوریت کو مضبوط کرتے ہیں ، آپ اپنی جماعت کو اختیار دیں کہ نیا لیڈر آف دی ہاؤس چنے .


انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان نے جو راستہ چنا اس کی حقیقت لوگوں کے سامنے آگئی ہے ، ملک میں ساڑھے تین سال میں بیروزگاری بڑھی ، مہنگائی بڑھی ، عوام کیلئے مشکلات آئیں ، ہم پی ٹی آئی کی کو نئے سرے سے اکٹھا کریں گے . 19 جنوری کو پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت جلد کر کے فیصلہ دیا جائے ، یہ اصول صرف پی ٹی آئی پر نہیں بلکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں پر لاگو ہوتا ہے ، سب کو اسی چھاننی سے گزرنا ہوگا .
اکبر ایس بابر نے کہا کہ جب کوئی حکمران سیاسی جماعت کوئی راستہ چنتی ہے تو وہ رول ماڈل بن جاتا ہے اور دوسری جماعتوں کی بھی مجبوری بن جاتا ہے ، حکمران جماعت کو پہل کرنی ہوتی ہے ، عمران خان کو حالات کی مجبوری قبول کرنی چاہئے ، انہیں جلد اس کیس سے پیچھے ہٹ جانا چاہئے ، عمران خان کا احتساب ضروری ہے ، انہوں نے قوم کے ساتھ دھوکہ کیا ، جو راستہ چنا وہ اچھے اور شفاف لوگوں کا تھا مگر بعد میں عمران خان اس راستے پر چلے نہیں .
اکبر ایس بابر کا کہان تھا کہ عمران خان اگر میرٹ پر ورکروں کے ساتھ چلتے تو نوبت یہاں تک نہ آتی ، زیادہ سے زیادہ حکومت پارلیمانی طریقے سے ختم ہو جاتی ، جمہوریت میں یہ چلتا رہتا ہے لیکن آج پارٹی عمران خان کے ساتھ کھڑی تو ہوتی ، آج جو پارٹی کا شیرازہ بکھر رہا ہے اس ک وجہ عمران خان ہیں .
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پارٹی چیئرمین تھے مگر اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ سیاہ و سفید کے مالک بن جاتے ، اب انہیں طے کران ہے کہ وہ اپنی وراثت میں کیا چھوڑ کر جاتے ہیں ، جس راستے پر وہ چل رہے ہیں اس کا اختتام تباہی پر ہے .

. .

متعلقہ خبریں