(قدرت روزنامہ)اگر آپ کی یادداشت کمزور ہے تو بالکل پریشان نہ ہو اور ان چند عادتوں کو اپنا کر اسے طاقتور بنائیں .
سب کچھ ياد کرنے کے باوجود امتحان میں ذہن کا خالى سليٹ بن جانا عام مسئلہ ہے، کسى بھى موضوع کو ياد کرنے سے قبل تفصيلى طور پر سمجھنا اہم ہوتا ہے .
دھیان سے موضوع سمجھنے اور غور کرنے سے مکمل طور پر سمجھ آجاتى ہے، اس طرح سبق ياداشت سے نہیں نکلتا .
کسى بھى چيز کو يادداشت کا حصہ بنانے کے لئے تيس منٹ کا عرصہ کم جبکہ پچاس منٹ تھکا دينے میں شمار ہوتا ہے .
اسى لئے تحقيق چاليس منٹ معلومات کو محفوظ کرنے کے لئے مناسب ترين وقت قرار ديتى ہے .
چاليس منٹ نئى معلومات يا سبق لينے کے بعد وقفہ ضرور ليں چاہے کچھ منٹوں کا سہى، ايسى مختصر سرگرمى کريں جو ذہن کو تازہ کردیں جيسے ٹى وى ديکھنا، کچھ کھا لينا اور دوستوں سے گپ شپ لگانا وغيرہ وغيرہ .
اس کے علاوہ فضول يا لغو بات سننے سے اجتناب کریں، کچھ لوگوں کو عادت ہوتى ہے کہ وہ اپنى زندگى کے دل آزارى سے بھرے واقعات اور باتيں ياد کر کے پچھتاتے رہتے ہیں، اس لیے چاہئیے کہ اپنے بہن بھائى، والدين، بزرگوں اور دوستوں کے ساتھ محفل جمائيں اور خوشيوں کى باتيں کريں .
حاليہ تحقيق کے مطابق جو لوگ دوسروں کو پڑھاتے ہیں ان کى خود بھى سمجھنے کى صلاحيت زيادہ بہتر ہوتى ہے، ايک دوسرے کى الجھنيں سلجھا سے نہ صرف اپنا سبق بھى دہرايا جاتا ہے بلکہ مزيد پکا رہتا ہے .
حيرت انگيز طور پر دماغ سات کے فارمولے پہ چلتا ہے، ہمارا دماغ بيک وقت سات سے زائد معلومات ياد نہیں رکھ سکتا .
کسى بھى موضوع کو ايک ساتھ ياد کرنے کے لیے سات مختلف حصوں میں توڑ کر پڑھنے سے کبھى نہیں بھولتا .
اس کے علاوہ متحرک طرز زندگى، متوازن غذا، ورزش اور چہل قدمى کرنے والے عموماً چاک چوبند ہوتے ہیں .
تحقيق کے مطابق امتحان گاہ میں پانى پينے والے طلبہ کی کارکردگی 10 فيصد بہتر ہوتى ہے .
. .