مصنف نے بتایا کہ اسی شام مجھے ایک چینل پر بیپر کے لیے بلایا گیا تو ایک خاتون نے صدف کے بیان کو اس طرح واضح کیا کہ جیسے انہوں نے کوئی جرم کیا ہو . خلیل الرحمٰان کا کہنا تھا کہ کیا بیٹی کا یہ یاد رکھنا کہ یہ میرے باپ کا جوتا ہے اس کو ملازمہ قرار دے دیتا ہے؟ یا بیوی کا شوہر کی شرٹ یاد رکھنا یا پھر اس کی کوئی ذمہ داری پوری کردینے سے کیا بیوی ملازمہ بن جاتی ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ کوئی مرد جب کسی عورت سے شادی کرتا ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اسے ملکہ کی طرح رکھے، ایک زمانہ تھا جب میں نے بھی اپنی بیوی کے ساتھ جھاڑو دی، برتن دھوئے، اس کی دالیں چنیں کیوں یہ کام کرنے سے کسی کا مرد یا عورت ہونا واضح نہیں ہوتا ہے، یہ تو ہم ایک دوسرے کی محبت میں کرتے ہیں . سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خلیل الرحمان کا ایک ویڈیو انٹرویو سے لیا گیا کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں انہیں صدف کنول کے بیان پر ان کی حمایت کرتے ہوئے دیکھا گیا .
خیال رہے کہ صدف کنول نے اپنے شوہر اداکار شہروز سبزواری کے ہمراہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی تھی جہاں انہوں نے بیویوں کے شوہروں سے متعلق حقوق پر مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ شادی شدہ خاتون کو ناصرف شوہر کے کپڑے استری کرنے ہوتے ہیں بلکہ ان کے جوتے بھی اٹھانے ہوتے ہیں . بعد ازاں صدف کنول کے بیان سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑگئی اور متعدد لوگوں کی جانب سے ماڈل پر تنقید بھی کی جاتی رہی . . .View this post on Instagram