اپیل کا حق مسترد ہونے کے بعد نوازشریف کو ڈی پورٹ کر دیا جائے گا

لاہور(قدرت روزنامہ) سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ قانونی طور پر نواز شریف نااہل ہیں۔میں راناثناءاللہ کے بیان کو مسترد کرتا ہوں انہیں اگرٹکٹ ملے گا تو شہباز شریف کے دستخطوں سے ہی ملے گا ،میں چینلج کرکے کہہ رہاں ہوں کہ ن لیگ میں بیانیہ کی شدید جنگ ہے۔نوازشریف کے پاس اپیل کا حق ہے اگر یہ حق بھی مسترد ہو جائے تو نواز شریف ڈی پورٹ ہو جائیں گے،تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا ہے کہ اس میں شک نہیں کہ ن لیگ میں ایک نہیں دو بیانیے ہیں جس کا اعتراف محمد زبیر نے بھی کیا۔ یہ ٹھیک ہے کہ مریم نواز کراؤڈ پلر ہیں لیکن پاکستان میں سیاست اسٹیبلشمنٹ سے تصادم اور کشیدگی کے ساتھ نہیں کی جا سکتی ہے۔برطانیہ میں عدلیہ بہت زیادہ مضبوط ہے اس لیے ہوم ڈپارٹمنٹ کا فیصلہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔
نواز شریف بڑے مہنگے وکیل لے کر عدالت جائیں گے،اسی حوالے سے سینئر صحافی مشبر لقمان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کسی بھی کسی اور ملک کا پاسپورٹ لیتے ہیں تو ان کی سیاست ہی ختم ہو جائے گی اور اگر وہ پاکستان واپس آتے ہیں تو عمران خان بھی قسمت کے دھنی ہوں گے۔

ڈی پورٹ ہو کر نواز شریف وطن واپس آئے تو پھر ان کا سیاسی مستقبل زیرو ہو چکا ہو گا۔قبل ازیں مسلم لیگ ن کے قائد اور پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ویزہ توسیع درخواست مسترد ہونے کے بعد ملک کے معروف اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کے پاس اس وقت پاکستانی پاسپورٹ موجود نہیں، اس لیے ان کا برطانیہ سے کسی دوسرے ملک جانا آسان نہیں۔
لیکن اگر کوئی ملک خصوصی اجازت دے تو پھر نواز شریف بنا پاسپورٹ کے بھی اس ملک کا سفر کر سکتے ہیں، قائد ن لیگ جب بھی حکومت میں آئے انہوں نے غیر ملکی حکمرانوں سے ذاتی تعلقات قائم کیے، اس لیے سعودی عرب یا کسی دوسرے ملک سے انہیں ریلیف مل سکتا ہے۔ اعتزاز احسن کے مطابق ہو سکتا ہے کہ بھارت بھی نواز شریف کو پناہ دینے کی پیش کش کر دے۔ سینئر قانون دان کے مطابق بھارت موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھا کر اپنی چال چلے گا، لیکن یقین ہے کہ میاں صاحب بھارت کی کسی پیش کش کو قبول نہیں کریں گے۔
اعتزاز احسن کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ ویزہ توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی نواز شریف کے پاس 2 آپشنز موجود، فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کا حق استعمال کرنے کی صورت میں سابق وزیراعظم کو مزید کئی ماہ برطانیہ میں قیام کی اجازت مل جائے گی۔ نواز شریف برطانوی امیگریشن حکام اور پھر عدالت میں بھی اپیل دائل کر سکتے ہیں، ان اپیلوں کا فیصلہ آنے میں چند ماہ لگ جائیں گے، اس دوران قائد ن لیگ برطانیہ میں قیام کر سکیں گے۔