جہانگیر ترین گروپ کا ساتھ دینے والے مزید لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

لاہور (قدرت روزنامہ)سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین گروپ کا ساتھ دینے والے مزید تین چاراہم لوگوں کے خلاف آنے والے دنوں میں کارروائی ہوگی جس کی بیوروکریسی کو ہدایت مل گئی ہے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب شوگر سکینڈل میں جہانگیر ترین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا تو راولپنڈی کی اہم شخصیت نے عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین پل کا کردار ادا کیا تھا۔ اس پر جہانگیر ترین خاموش ہو گئے اور انہی شخصیت کی گارنٹی پر بجٹ میں حکومت کا ساتھ دیا تھا لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان کے قریبی حلقے جہانگیر ترین سے ناراض ہیں اور ترین گروپ کو نشان عبرت بنانا چاہ رہے ہیں تاکہ کوئی اور پارٹی سے بغاوت نہ کرے۔

بجٹ سیشن میں طاقتور حلقوں نے اپنا کردار ادا کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین گروپ کا ساتھ دینے والے مزید تین چاراہم لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بیوروکریسی کو ہدایت مل گئی ہے،


خیال رہے کہ اس سے کچھ دیر قبل ہی وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور عون چودھری سے استعفیٰ طلب کیا گیا جس پر وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ عون چودھری کو وزیراعلیٰ ہاؤس طلب کیا گیا جہاں ان سے استعفیٰ لیا گیا۔ عون چودھری نے اپنا تحریری استعفیٰ پیش کر دیا۔ میڈیا ذرائع نے بتایا کہ عون چودھری ترین گروپ کے سرگرم رہنما ہیں۔
ایک وقت میں عون چوہدری عمران خان کے بھی بہت قریب سمجھے جاتے ہیں۔ عون چودھری پر اراکین اسمبلی کو ترین گروپ میں لانے کے لیے لابنگ کرنے کا الزام بھی ہے۔ استعفے کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عون چودھری کا کہنا ہے کہ مجھے آج وزیراعلیٰ آفس بلوا کر ترین گروپ سے علیحدگی کا کہا گیا، جہانگیر ترین کے گروپ سے علیحدگی سے انکار پر مجھے استعفٰی دینے کا کہا گیا۔ جہانگیر ترین کی پارٹی کے لیے خدمات سب جانتے ہیں۔ میں نے کہا کہ میں استعفیٰ دیتا ہوں لیکن ترین گروپ کو نہیں چھوڑ سکتا ۔ انہوں نے پارٹی اور حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سیاسی خدمات کا یہ صلہ دیا گیا۔