لندن(قدرت روزنامہ) نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی جائزے میں کہاگیاہے کہ رمضان المبارک کے روزوں کی طرح وقفے وقفے سے روزہ رکھنے سے موٹاپا، ذیابیطس، قلبی امراض، کینسر اور اعصابی بیماریوں سے نجات میں بہتری آ سکتی ہے کیونکہ طویل عرصے تک کھانے سے پرہیزسے جسم مختلف ذرائع سے توانائی استعمال کر سکتا ہے . میڈیارپورٹس کے مطابق نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی جائزے میں کہاگیاکہ رمضان المبارک کے روزوں کی طرح وقفے وقفے سے روزہ رکھنے سے موٹاپا، ذیابیطس، قلبی امراض، کینسر اور اعصابی بیماریوں سے نجات میں بہتری آ
سکتی ہے کیونکہ طویل عرصے تک کھانے سے پرہیزسے جسم مختلف ذرائع سے توانائی استعمال کر سکتا ہے .
اگرچہ جسمانی ضرورت کے لیے توانائی عام طور پر جگر میں ذخیرہ شدہ گلوکوز سے لی جاتی ہے، وقفے وقفے سے روزہ میٹابولزم کو تبدیل کرتا ہے تاکہ چربی میں ذخیرہ شدہ کیٹونز اس کی بجائے استعمال کیے جاتے ہیں . یہ عمل، جسے کیٹوجینیسیس کے نام سے جانا جاتا ہے،سوزش کو دبانے اور تنا کے خلاف جسم کے ردعمل کو بہتر بنانے سمیت وسیع تر فوائد کاحامل ہے . جرنل آف ریسرچ ان میڈیکل سائنسزمیں 2014 کے جائزے کے مطابق رمضان کے روزے مدافعتی نظام کو فروغ دے سکتے ہیں، کولیسٹرول کو کم کر سکتے ہیں اور وزن میں کمی کا سبب بنتے ہیں . تاہم 2009 سے 2014 تک شائع شدہ مطالعات کے جائزے میں یہ بھی بتایا گیا کہ لوگوں کے لیے اگلے ماہ یعنی شوال المکرم میں کھانے کی معمول کی عادات کی طرف لوٹنے کے بعد رمضان میں کم ہونے والے کسی بھی وزن کو دوبارہ حاصل کرنا عام بات ہے . اگرچہ بہت سے مطالعات روزے کے مثبت اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہیں، لیکن ان میں بہت سے لوگوں میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ خوراک اور پانی سے پرہیز کے طویل مدتی اثرات کی جانچ کے لیے بہت کم ثبوت فراہم ہوئے ہیں . چناں چہ جہاں بہت سے مسلمان اس مقدس مہینے میں اللہ کا قرب محسوس کرتے ہیں،وہیں سائنسی مطالعات سے پتاچلتا ہے کہ صحت کا یہ شخصی احساس جسم کی کیمسٹری میں بھی عملی طور پرظاہرہوتا ہے .
. .