نوازشریف نے افغان رہنماؤں سے ملاقات ’قومی مفاد‘ میں کی۔سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار
لاہور(قدرت روزنامہ) سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے لندن میں افغان نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر حمد اللہ محب سے ملاقات کی۔جب ملاقات کی تصاویر سامنے آئیں تو نواز شریف کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ حمد اللہ محب نے کچھ عرصہ قبل پاکستان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے سخت الفاظ کا استعمال بھی کیا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے اس صورتحال کے بعد حمداللہ سے کسی قسم کا رابطہ نہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کی حمد اللہ محب سے ملاقات پر سوشل میڈیا پر بھی سخت ردعمل دیکھنےمیں آیا۔وفاقی وزرا کی جانب سے بھی نواز شریف پر بہت زیادہ تنقید کی گئی۔۔اسی حوالے سے کیے گئے سوال پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کچھ چیزوں کا فیصلہ آپ کو بہت سوچ سمجھ کر کرنا ہوتا ہے۔
افغان رہنماؤں نے کئی ماہ پہلے ہم سے وقت مانگا اور ہم نے وقت دے دیا تب ایسے حالات بھی نہیں تھے۔نواز شریف نے ملاقات کی حامی بھر لی لیکن اس کے بعد یہ افغانستان معاملے پر ڈویلپمنٹ ہوئی۔اس کے بعد بھی ہم نے صورتحال پر غور کیا اور پھر سوچا کہ حکومت تو ہر چیز کی تباہی کر رہی ہے اس لیے یہ ملاقات کر لی اور میرے خیال سے نوازشریف کا فیصلہ انتہائی دانشمندانہ ہے۔
انہوں نے بہت عقلمندی سے یہ ملاقات کی۔نواز شریف نے فیصلہ سوچ سمجھ کر قومی مفاد میں کیا۔حکومت خارجہ پالیسی کو اس نہج پر لے آئی ہے کہ افغانستان جیسے ملک سے بھی ایسے بیان دئیے جا رہے ہیں۔افغانستان نے تسلیم کیا کہ نواز شریف کے تینوں ادوار میں افغانستان کے حوالے سے بہترین پالیسی رہی۔میرے خیال سے ہر سمجھدار شخص نواز شریف کے اس فیصلے کو سراہے گا۔
۔واضح رہے کہ افغان قومی سلامتی کونسل نے کہا تھا کہ لندن میں مقیم مسلم لیگ نون کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف سے افغان مشیرِ قومی سلامتی اور افغان وزیرِ مملکت نے ملاقات کی ہے۔افغان قومی سلامتی کونسل کے مطابق افغان مشیرِ قومی سلامتی حمد اللّٰہ محب اور وزیرِ مملکت سید سعادت نادری نے نواز شریف سے ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔