میرے بیٹے کومعلوم تھاکہ اب وہ واپس نہیں آئے گااسی لیے قیمتی چیزیں مجھے دے گیاتھا،جانیں پاک فوج کے جوان کی ایسی کہانی جس نے سب کورلادیا
کیپٹن جنید شہید بھی انہی جوانوں میں شامل ہیں جوپیداہی شہادت کے مرتبے پرفائز ہنے کے لیے ہوئے تھے . کیپٹن جنید کاشمار ان باصلاحیت نوجوانوں میں ہوتاہے جواپنی کارکردگی کی بدولت بہت جلد اپنی کامیابیوں کے قریب پہنچ چکے تھے چاربہنوں کے اکلوتے بھائی کیپٹن جنید شہید پڑھائی میں کامیاب تھے . جب کہ جنید صرف بھائی ہی نہیں بلکہ ایک سمجھدار بھائی تھے جنہیں اپنی بہنوں کابے حد خیال تھاْجنید نے ابتدائی تعلیم ترکی کے شہرانقرہ سے حاصل کی تھی جبکہ واپس آکرایف جی کالج کوئٹہ سے مزید تعلیم حاصل کی . 2002میں اس جانباز جوان نے پاکستان آرمی کے 110لانگ کورس کوجوائن کیا . 2004میں کمیشن آفیسر کے طور پرآزادکشمیرانفٹری رجمنٹ کاحصہ بن گئے جبکہ 2005میں کیپٹن جنید نے ایس ایس جی کوجوائن کرلیاتھا . اس دلیرجانباز جوان کی شہادت کاوقت بھی کافی جذباتی تھاکیونکہ اس وقت یاتوغازی بنناتھایاپھرشہادت کارتبہ حاصل کرناتھا . یہی وجہ تھی کہ اس دلیرجوان نے 8 د ہ ش ت گ ر دوں کے سرتن سے جداکردئیے تھے اورخود ش ہ ا دت کارتبہ حاصل کرلیا مگر وطن کی حفاظت سے پیچھے نہیں ہٹا . والدہ کہتی ہیں کہ شہادت سے کچھ دن پہلے تک جنید روزانہ تقریباً ایک گھنٹے بات کرتے تھے کبھی اندازہ نہیں تھاکہ کچھ ہوجائے گا،میں اس وقت بھی جنیدکویاد کرتی ہوں اوریہ سوچ کرصبرکرتی ہوں کہ میرااللہ میرے ساتھ ہے ،بیٹے کی یاد توہروقت آئے گی مگر اللہ کی عبادت مجھے سکون دیتی ہے . میرے بیٹے کومعلوم تھاکہ اب وہ واپس نہیں آئے گااسی لیے قیمتی چیزیں مجھے دے گیا . کیپٹن جنید نے شہادت سے پہلے آخری خط لکھاجس میں انہوں نے اپنے والدین کواپنی شہادت سے متعلق باورکرایا ہے مگر وہ خط والدین کوجنیدکی شہادت کے بعدملاتھا . . .