ٹک ٹاک نے آمدنی کا نیا آپشن پیش کردیا

کیلیفورنیا(قدرت روزنامہ) اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹک ٹاک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر راکٹ کی رفتار سے پرواز کررہا ہے اور اس سال بھی مقبولیت میں سب سے آگے ہے لیکن صارفین کے لحاظ سے نہیں بلکہ ویڈیو پر گزارے گئے کل وقت کے لحاظ سے اب بھی سرِ فہرست ہے۔
اس کے باوجود ممتاز ٹک ٹاکر ایک عرصے سے انتظامیہ سے خفا تھے جس میں ویڈیو چھوٹی ہونے کی وجہ سے اشتہارات کی شمولیت، ناکافی فنڈنگ اور دیگر مالیاتی ترغیبات شامل ہیں۔ اب ٹک ٹاک نے پلس پروگرام کے ذریعے اس کا ازالہ کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے۔اب پلس پروگرام کے تحت تخلیق کاروں کی ویڈیوز میں اشتہارات شامل کیے جائیں گے جس سے صارفین اچھی رقم بناسکیں گے۔ اس کے علاوہ آمدنی کی شراکت کی شفاف تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں۔
اس پروگرام کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اشتہاردینے والے ادارے لگ بھگ 12 زمروں میں تقسیم ویڈیوز میں سے ایک کا انتخاب کرسکیں گے کہ آیا کونسی ویڈیو ان کے صارفین، کسی کلچر اور خاص ناظرین کے لحاظ سے موزوں رہے گی لیکن اس میں بھی ویڈیو کی مقبولیت، صارفین کے ردِ عمل کو سرِفہرست رکھا گیا ہے۔ اس طرح مشہور ترین ٹک ٹاکرز کی شکایت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
پلس پروگرام کے تحت مشتہرین فیشن، گیمنگ، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں کی ویڈیوز میں سے کسی ایک کا انتخاب کرسکیں گے۔ اس طرح ٹارگٹ ایڈور ٹائزنگ کو فروغ مل سکے گا تاہم ’تصدیق شدہ یا ویریفائڈ کانٹینٹ‘ پر ہی اشتہار دکھائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ دیگر عامل کو بھی مدِ نظر رکھا گیا ہے تاہم تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اس نئی پیشکش میں ٹک ٹاک نے ویڈیو بنانے والوں کی بجائے مشتہرین کو زیادہ سہولت دی ہے لیکن دوسری جانب اس سے خود ٹک ٹاکر کی مالی آمدنی بڑھ سکے گی۔ فی الحال ایک لاکھ فالوورز والے ٹک ٹاکر ہی پلس پروگرام کے اہل ہوں گے۔
اب بھی یہاں چھوٹے ٹک ٹاکر کو کوئی خاص فائدہ نہ ہوگا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ لاکھوں فالوورز کے حامل کئی ٹک ٹاکرز نے مونیٹائزیشن پر کئی سوالات اٹھائے تھے اور ٹک ٹاک نے فی الحال انہیں ہی خوش کرنے پر عمل کیا ہے۔