کراچی (قدرت روزنامہ)پاکستانی فلم میکرز ہالی ووڈ فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کو پاکستان میں ریلیز کیے جانے پر ناخوش ہیں . پاکستان کے شوبز انڈسٹری کے اراکین نے فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کو پاکستان میں ریلیز کیے جانے پر اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا .
پاکستان کے معروف فلم میکرز جیسے کہ عدنان صدیقی، وجاہت رؤف، یاسر نواز، سید نور، اور حسن ضیاء نے ہفتے کے روز شام 4 بجے آرٹس کونسل کراچی میں ایک پریس کانفرنس طلب کی . \اس پریس کانفرنس میں پاکستانی فلم میکرز نے فلم ’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کو پاکستان میں ریلیز کیے جانے کے فیصلے پر اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’امپورٹڈ فلموں کو مقامی فلموں پر ترجیح دی جارہی ہے‘ .
اس حوالے سے فلم میکرز کا مزید کہنا تھا کہ’یہ فیصلہ مقامی لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہوسکتا ہے‘ . خیال رہے کہ اس سال پر عید پر کئی مقامی فلمیں ریلیز ک گئی ہیں جنہیں فلمی مداحوں کی جانب سے بہت پسند بھی کیا جارہا ہے .
عید پر ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں میں فلم’گھبرانہ نہیں ہے‘، ’دم مستم‘، ’پردے میں رہنے دو‘،’چکر‘، اور فلم’تیری بجری دی راکھی‘ شامل ہیں . ان تمام فلموں کے باکس آفس پرمجموعی بزنس سے مقامی سینما کی بحالی کے لیے فلم میکرز کے حوصلے بڑھے ہیں .
خبروں کے مطابق، مارول سنیمیٹک اسٹوڈیوز کی مشہور فلم’ڈاکٹر اسٹرینج‘ کو ریلیز میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا . تاہم، کچھ سینما گھروں میں اس فلم کی پہلے سے ہی نمائش کردی گئی، جس کی وجہ سےاس فلم کو مقامی فلموں کے لیے پاکستانی فلم میکرز کی جانب سے خطرے کی علامت سمجھا گیا اور اس مسئلے کو وقت پر ہی حل کرنے کے لیے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا .
پاکستانی فلم میکرز کی ٹیم اس کانفرنس کے ذریعے یہ بتانا چاہتی ہے کہ پاکستان کی 4 اردو فلموں اور ایک پنجابی فلم کورونا وباء کے بعد پاکستان میں سنیما گھروں کی رونقیں بحال کرنے میں مثبت کردارادا کررہی ہیں اور باکس آفس پراچھی کارکردگی دکھا رہی ہیں . لیکن سینما گھر اب بھی مقامی پروڈکشن کی بجائے غیر ملکی پروڈکشن کا انتخاب کرتے ہیں، جس کی وجہ سے 50 فیصد سے زیادہ اسکرینز اور یہاں تک کہ کچھ سنیما گھروں میں 100فیصد اسکرینز پر غیر ملکی فلموں نے جگہ لی ہوئی ہے .
پاکستانی فلم میکرز کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ سنیما گھروں کے مقامی فلموں کے ساتھ ایسے رویّے کی وجہ سے ہماری انڈسٹری کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے .
فلم میکرز کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں غیر ملکی فلموں کی ریلیز کے خلاف نہیں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مقامی سینما گھر منافع کمائیں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ اس کی قیمت مقامی فلموں کو نہ ادا کرنی پڑے .