اداروں سے دوری عمران کو سیاسی نقصان پہنچا رہی ہے، تجزیہ کار

کراچی(قدرت روزنامہ)جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ عمران خان ملک میں خانہ جنگی کروانے کی کوشش کررہا ہے، کیا بیان درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ اداروں سے دوری عمران خان کو سیاسی طور پر نقصان پہنچارہی ہے.
ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ فوری الیکشن ملک کی اہم ضرورت ہے، وزیراعلیٰ ولد وزیراعظم حکومت فوری الیکشن کے بغیر چل نہیں سکے گی۔ریما عمرنے کہا کہ پاکستان میں فوج کا سیاسی غیرآئینی کردار رہا ہے، اس کردار کی نشاندہی اور احتساب کا مطالبہ کرنا خانہ جنگی نہیں ہے.
علی وزیر جیسے لوگ ایسی ہی بات کرنے پر ایک سال سے جیل میں ہیں، عمران خان کو فوج کے سیاسی کردار پر نہیں اس کے غیرجانبدار ہونے پر گلہ ہے، عمران خان نے میر جعفر کی مثال دی یہ بھی غیرقانونی نہیں دی، اشتعال انگیزی پی ٹی آئی کی سیاست کی بنیاد بنی ہوئی ہے، سیاست کا مقابلہ سیاست سے ہی کیا جاسکتا ہے قانونی طریقے سے نہیں کیا جاسکتا۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پاک فوج پورے ملک کی فوج ہے، عمران خان کا میر جعفرکو آج کی فوج سے ملانا افسوسناک ہے، ہماری فوج غدار نہیں ہوسکتی وہ محب وطن ہے، میں تبدیلی کیلئے عمران خان کے ساتھ ہوں لیکن وہ کچھ آگے بڑھ گئے ہیں، یہ آزادیٴ اظہار رائے نہیں بلکہ تحقیر اور بے عزتی ہے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، پارلیمنٹ تمام اداروں نے عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے، اداروں سے یہ دوری عمران خان کو سیاسی طور پر نقصان پہنچارہی ہے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کے ساتھ ہمیشہ مل کر رہے اب بھی مل کر چلیں، عمران خان کا مقابلہ سیاسی طور پر کرنا چاہئے، حکومت کو عمران خان کے بیان پر کیس بنانے کا فائد ہ نہیں نقصان ہوگا۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو شکایت ہے کہ فوج کا ادارہ ماضی کی طرح ان کیلئے آئینی حدود سے تجاوز کیوں نہیں کررہا، عمران خان جب میرجعفر کی مثال دیتے ہیں تویاد رکھیں سراج الدولہ کو نواب بنانے میں کسی ادارے کا کردار نہیں تھا، پاکستان میں ہر باشعور شخص محسن کشی کے لحاظ سے عمران خان کو نمبر ون قرار دے گا۔ دوسرے سوال کیا حکومت کو فوری الیکشن کروانے چاہئیں؟ کا جواب دیتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان حکومت پر دباؤ ڈال کر الیکشن نہیں کرواسکیں گے.
عمران خان بیساکھیوں کے بغیر حکومت بھی ایک ماہ نہیں چلاسکے تو دھرنے کیسے دیں گے، ماضی میں دھرنوں پر نام عمران خان کا تھا لیکن دھرنے کسی اور کے تھے،ملک میں استحکام صرف غیرمتنازع الیکشن کی صورت ہی آئے گا، پی ٹی آئی مصنوعی پارٹی ہے ادھر ادھر سے لوگ اکٹھے کیے گئے تھے۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ فوری الیکشن ملک کی بہت اہم ضرورت ہے ، دوسری صورت میں ملک تشدد اور بند گلی میں جارہا ہے، وزیراعلیٰ ولد وزیراعظم حکومت فوری الیکشن کے بغیر چل نہیں سکے گی۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ موجودہ سیاسی اختلاف کی صورتحال میں حتمی حل جلد از جلد الیکشن ہیں، حکومت نے ابھی تک انتخابی اصلاحات کیلئے کوئی سنجیدہ کام شروع نہیں کیا ہے.حکومت اپوزیشن مل کر جلد از جلد انتخابی اصلاحات کر کے الیکشن کی طرف جائیں۔ ریما عمر کا کہنا تھا کہ حکومت کو بلیک میل ہونے کے بجائے ملک کا مفاد دیکھ کر الیکشن کے وقت کا فیصلہ کرنا چاہئے۔