اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سابق وزیراعظم نوازشریف نے لندن میں اہم اجلاس طلب کر لیاہے جس میں شرکت کیلئے وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ اہم ن لیگی رہنما بھی جائیں گے ، اس صورتحال پر سینئر صحافی حامد میر نے تجزیہ کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ کوئی ہنگامی اجلاس نہیں ہے ، ن لیگ نے کوشش کی کہ اجلاس میں باقی سٹیک ہولڈرز اور اتحادی جماعتوں کے لیڈرز بھی شریک ہوں ، اہم جماعت کے سینئر لیڈر سے بات ہوئی ، ان کو میسج دیا گیا کہ لندن سے جا کر نوازشریف سے ملیں ، ان کا موقف تھا کہ صورتحال کی نزاکت کا مطالبہ ہے کہ فی الحال ہم پاکستان میں ہی رہیں ،
لندن سے جانے کا پیغام اچھا نہیں جائے گا ،عمران خان کو ہمارے خلاف پراپیگنڈہ کا موقع ملے گا، انہوں نے معذرت کر لی تفصیلات کے مطابق حامد میر کا کہناتھا کہ ن لیگ کے باقی رہنما جن میں وفاقی وزیر سمیت اہم لوگ شامل ہیں، ان سے بات کی گئی ، وہ لوگ جارہے ہیں، میری ایسے لوگوں سے بات ہوئی ہے جنہیں لندن بلایا گیاہے ، ان میں سے اکثر آن ریکارڈ تصدیق کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ آپ ذرائع کے حوالے سے بول دیں کہ ہم جار ہے ہیں . یہ اجلاس لندن میں ہو رہاہے ، گزشتہ روز سٹاک مارکیٹ میں بڑا جھٹکا آیا، اس صورتحال میں وزیراعظم اور آدھی سے زیادہ کابینہ لندن جائے گی تو اس کا سیاسی طور پر اچھا پیغام نہیں جائے گا ، اجلاس میں صرف کوئی پارٹی کے معاملات نہیں ہوں گے بلکہ کچھ اور بھی معاملات بھی ہیںجن پر بات ہو گی .
سینئر صحافی کا کہناتھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بہت بڑا فیصلہ ہو گا، شاہد خاقان عباسی پہلے سے وہیں موجود ہیں، اندرونی اختلافات کو ختم کرناہے ، ن لیگ کے اہم رہنما چاہتے ہیں کہ انہیں بھی فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے . یہ حکومت دس گیارہ جماعتوں پر مشتمل حکومت ہے ، اتحادی حکومت کا اہم شراکت دار پیپلز پارٹی ہے ، پیپلز پارٹی کو لندن بلایا گیا تو انہوں نے معذرت کی اور کہا کہ بلاول پہلے ہی لندن ہو آئے ہیں، اب دوبارہ ضرورت نہیں ہے ، جب میں نے پوچھا کہ لندن کیوں نہیں جارہے تو انہوں نے آف دی ریکارڈ یہی بتایا کہ اس صورتحال میں لندن میں اجلاس مناسب نہیں ہے ، ویڈیو لنک کی تجویز دی تھی اس پر اتفاق نہیں ہو سکا . اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ ن لیگ کے کچھ رہنما لندن جارہے ہیں، لیکن دولوگوں نے کہا ہے کہ یہ مناسب نہیں ہے اس وقت لندن میں اجلاس بلانا اس کا منفی پیغام جائے گا .
. .