لندن (قدرت روزنامہ)مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت کی میٹنگ میں نواز شریف اور میں شریک تھے، یہ ضروری تھا کہ شہباز شریف لندن آکر مشورہ کریں . لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے تاثر دیا کہ سبسیڈیز فنڈڈ ہیں جو کہ نہیں تھیں، یہ مجموعی طور پر 300 ارب کا مسئلہ ہے، عوام پر بوجھ ڈالیں گے تو ہر چیز کی قیمت آسمان پر جائے گی، اس پر کل اتحادی قائدین سے مشاورت ہوئی تھی .
پاکستانی عوام چند برس میں مہنگائی کا طوفان برداشت کرچکی، اب مزید برداشت کے قابل نہیں، اتحادیوں سے مل کر فیصلہ کریں گے، کوشش ہوگی عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے . انہوں نے الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمشنر کے مطابق اکتوبر سے پہلے الیکشن کرا ہی نہیں سکتے، الیکشن کرانے کا دوسرا آپشن اگست 2023 ہے، الیکشن کا فیصلہ اتحادی جماعتیں مل کر کریں گی .
اسحاق ڈار نے کہا کہ صدر پاکستان عارف علوی کا عمل نہایت غیرموزوں ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس کو واپس کرنے کی وجہ بھی بتانی پڑتی ہے، اس قسم کی گھٹیا سیاست سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے . مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان کی پارٹی وابستگی ختم ہوجانی چاہیے، پاکستان میں انارکی پھیلانے کی کوشش کرنا اچھی بات نہیں .