تحریک عدم اعتماد سے ایک رات پہلے مارشل لاء کی دھمکی دی گئی، وزیر خارجہ
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک رات پہلے انہیں فوری الیکشن پر راضی ہونے یا پھر مارشل لاء کی دھمکی دی گئی۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ناکامی اور نااہلی کی وجہ سے سابق حکمران کو جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا اور ہم جمہوری انداز میں اپوزیشن سے اٹھ کے حکومتی بینچز پر بیٹھے ہیں، کیا کوئی سوچ سکتا تھا ہم سب اتحادی حکومت میں ایک ساتھ ہونگے، ہم نے کیوں یہ وزن اپنے کندھوں پر لیا ہے؟ یہ حالات اس وقت بنتے ہیں جب ملک و قوم بحران کا سامنا کررہے ہیں ، جنگ اور ایمرجنسی جیسے حالات ہوں تو پھر سیاسی اختلاف کو ایک طرف رکھ کر ایسا اقدام اٹھاتے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ آج ہر طرف دیکھیں بحران ہی بحران ہے، اپوزیشن کے دور میں جو حالات دیکھے، اس سے بھی بدترین نظر آتے ہیں کیونکہ سابق حکمرانوں نے اندازے سے زیادہ تباہی کی، عمران خان، صدر پاکستان، ان کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر 3 اپریل سے آج تک آئین پر حملے کررہے ہیں، ہمارے جمہوری اقدام کا مقابلہ کرنے کی بجائے اس نے جمہوریت پر حملہ کیا، ایک کمیشن بنایا جائے تاکہ جائزہ لیا جائے کہ کون کون آئین کی خلاف ورزی میں شامل تھا۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے جمہوری مقابلے سے بھاگتے ہوئے جمہوریت پر حملہ کیا، عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ سابق حکمرانوں اور ذمہ داران کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے، سابق وزیراعظم سمجھتا ہے کہ وہ کوئی مقدس گائے ہے اور ملک کے کونے کونے میں پھر رہا ہے، ایسے حملے کررہا ہے جو ہمارے آئین ، قومی سلامتی اور معاشی استحکام کے خلاف ہے ، وہ اس لئے خود کو مقدس گائے سمجھتا ہے کہ آج تک کسی سلیکٹڈ کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
بلاول نے بتایا کہ عمران چاہتا ہے اصلاحات کے بغیر اس کی مرضی کے مطابق انتخابات کروائے جائیں، وہ ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے کہ کسی تیسری قوت کو موقع ملے، یہ حکمت عملی اس کی آج کی نہیں ہے، مجھے عدم اعتماد سے ایک رات پہلے بھی دھمکی دی گئی تھی کہ فوراً الیکشن مانیں ورنہ مارشل لاء نافذ ہوگا، یہ دھمکی ایک وزیر کے ذریعے مجھ تک پہنچائی گئی تاکہ تحریک عدم اعتماد کو ٹھیس پہنچائی جائے۔
بلاول نے کہا کہ ہم انتخابات چاہتے ہیں، ہمارا مطالبہ یہ لانگ مارچ میں بھی رہا، ماضی میں بھی رہا، لیکن پہلے اصلاحات اور پھر انتخابات ہوں، یہ پیپلز پارٹی کی پالیسی ہے، ہمارے اتحادی ایک اور میثاق جمہوریت چاہتے ہیں، چاہے وہ ہو یا نہ مگر کم از کم ایک ضابطہ اخلاق طے ہونا چاہیے، ہمیں پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ ساتھ آج جو ایوان میں موجود نہیں انہیں بھی اعتماد میں لینا ہوگا۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ جس طرح نفرت انگیز حالات نظر آرہے ہیں تو ہمیں ایک کوڈ آف کنڈکٹ پر اکٹھا ہونا ہوگا، اگر ایک ضابطہ کار پر سیاسی قوتیں اکٹھی نہیں ہونگی تو پھر اگلا الیکشن خونی ہوگا، اگر ہم جمہوری رویوں پر یقین نہیں رکھیں گے تو پھر تم بھی بندوق اٹھاؤ، میں بھی اٹھاؤں، یہ حالات بن رہے ہیں، ہمیں اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔